کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 7
وجود میں آتا ہے لیکن اس میں شوہر کے والدین اور خونی رشتے کے غیر شادی شدہ عزیز بھی شامل ہوکر ایک وسیع خاندان کو تشکیل دیتے ہیں۔پھر اسلامی شریعت کے خصائص میں سے ہے کہ اسلام نسب و نسل کی حفاظت کو شریعت اسلامیہ کے عمومی مقاصد میں سے شمار کرتا ہے۔۳۰؎ یعنی اسلام نے نسل انسانی کی بقا کے لیے شادی کا حکم دیا ہے اور اس کی حفاظت کے لیے اور نسب کو اختلاط سے محفوظ رکھنے کے لیے زنا کو حرام قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں نکاح کا حکم اس طرح سے ہے: ﴿وَأَنْکِحُوا الْأَیَامٰی مِنْکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ إِنْ یَکُوْنُوْا فُقَرَائَ یُغْنِھِمُ اللّٰہ مِنْ فَضْلِہِ وَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْم﴾۳۱؎ ’’اپنی قوم کی بیوہ عورتوں کے نکاح کردیا کرو اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے بھی جو نیک ہوں نکاح کردیا کرو۔اگر وہ مفلس ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا اور اللہ تعالیٰ بہت وسعت والا،جاننے والا ہے۔‘‘ گویا اللہ تعالیٰ خاندان اور نسب کی حفاظت کا اتنا اہتمام کروانا چاہتے ہیں کہ آزاد تو آزاد غلاموں اور لونڈیوں کے نکاح کو اتنی اہمیت دی کہ ان آقاؤں اور مالکوں کو اپنے کلام کے ذریعے حکم فرمایا کہ نسب،خاندان میں ان کے ذریعے بھی بگاڑ آسکتا ہے۔لہٰذا ان کا بھی بندوبست کیا جائے اور نسب و نسل کی حفاظت کے لیے چار تک نکاح کرنے کی اجازت دے دی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّاتُقْسِطُوْا فِی الْیَتَامٰی فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَائِ مَثْنٰی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً﴾۳۲؎؎ ’’اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکو گے تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں،دو دو،تین تین یا چار چار سے نکاح کرسکتے ہو اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ سب عورتوں سے یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت(کافی ہے)۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((یا معشر الشباب من استطاع منکم الباء ۃ فلیتزوج فإنہ أغض للبصرو أحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیہ بالصوم فانہ لہ وجاء)) ۳۳؎ ’’اے نوجوانوں کی جماعت!تم میں سے جو شادی کی استطاعت رکھتا ہو تو وہ ضرور شادی کرے۔شادی نظر کو خوب جھکانے والی اور شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی ہے اور جو شخص شادی کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے تو یہ روزے اس کی شہوت کو ختم کردیں گے۔‘‘ اسی طرح ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((النکاح من سنتی فمن لم یعمل بسنتی فلیس منی)) ۳۴؎ ’’کہ نکاح میری سنت ہے جس نے میری سنت پر عمل نہ کیا وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ مزید برآں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ((إذا تزوج العبد فقد استکمل نصف الدین فلیتق اللّٰہ فی مابقی)) ۳۵؎ ’’جب بندہ شادی کرلیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کرلیتا ہے لہٰذااسے چاہیئے کہ اپنے آدھے دین کے معاملے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے۔‘‘ اسی طرح فرمان نبوی ہے: