کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 359
الغرض اللہ تعالیٰ تمام بنی نوع انسانیت کو خاندان سے منسلک کردیا ہے۔جس کو اللہ تعالیٰ اس اندازمیں بیان کرتا ہے: ﴿یَأایُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّنِسَآئً وَّاتَّقُوْ اللّٰہ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَالأرْحَامَ﴾۱۲؎ ’’اے لوگو!اپنے رب سے ڈر جاؤ جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا فرمایا ہے اور اس سے اس کی بیو ی کو پیدا فرمایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اورعورتوں کو(زمین ) پھیلایا۔‘‘ اورسورۃ الانعام کی آیت نمبر ۶ بھی اس مذکورہ مفہوم کوبیان فرمارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو خاندان سے منسلک فرمادیا ہے اس کے استنباط کو مزید تقویت اس بات سے ملتی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں اللہ تعالیٰ ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم اپنے والدین کی اطاعت کریں ان سے نرمی ومحبت سے پیش آئیں ساتھ ہی ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنے اقرباء او ررشتہ داروں کے ساتھ بھی محبت وشفقت سے پیش آئیں اللہ رب العزت اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہم خاندانی بندہن میں بندھے ہوئے رہیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ معاشرے کی فلاح وبہبود اس میں ہے کہ خاندانی نظام کو تحقظ دیا جائے۔یہاں اس بات کا تذکرہ غیر ضروری نہیں ہے کہ سماجی گروہوں کی حفاظت جبلی طور پر ہر انسان میں موجود ہے۔خاندانی نظام اور معاشرہ گروہ یا جماعت کے ہر فرد کے لیے بنیادی ضرورت ہے اور اگر کوئی فرد اس بات کا دعوٰی کرے کہ وہ خود مختار ہے اوراسے(مرد اورعورت ) اپنی مرضی سے اپنی راہ پر چلنا ہے اور وہ اپنی خوشیوں اور خواہشات کی قربانی دینے کاجذبہ اپنے اندر نہیں رکھتا یا رکھتی۔تو معاشرے شدید بد امنی وبدنظمی کی وجہ سے ایک دم بھک سے اڑجائیں گے۔اگر کوئی شخص اپنے حقوق سے لطف اورمستفید ہونا چاہتا ہے تو اسے دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا یاد رہے کہ جہاں ایک فرد کے حقوق کی انتہا ہوتی ہے وہاں سے دوسرے فرد کے حقوق کا آغاز ہوتا ہے اگر پوراخاندان ایک دوسرے کے حقوق کا خیال کرے گا توصالح معاشرہ وجود میں آئے گا بلکہ ارتقاء کی منازل طے کرے گا۔اسلامی معاشرہ میں خاندان کا کردار اظہر من الشمس ہے کہ والدین اپنے بچوں کے حقوق کو بطریق احسن ادا کرتے ہیں اورپھر لڑکی کے نکاح میں مناسب اس کے شوہر کا انتخاب پھر اس کے نکاح میں حق مہر کا مقرر کرتے ہیں تاکہ شوہر اسے معمولی سمجھتے ہوئے اس کے حقوق ادا کرنے سے کنارہ کش نہ ہوجائے اور جہاں چاہے زندگی کے لمحات بسر کرتا پھرے۔ اسی طرح اسلامی معاشرہ میں خاندان یہ کردار ادا کرتا ہے کہ لڑکی کو خواہ وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ اسے وراثت کا حق فراہم کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یُوْصِیْکُمُ اللّٰہ فِیْ أَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأنْثَیَیْن﴾۱۳؎ گویا اسلامی معاشرہ میں اس طرح کی بے شمار چیزوں کا خیال کیا جاتا ہے اور یہ اسلامی مذہبی بلکہ دینی خاندان ہی کے ذریعے اعلیٰ کردار ادا کیا جاتا ہے جس کو اقوام عالم رشک کی نگا ہ سے دیکھتی ہیں۔ اس پر مسٹر جسٹس آفتاب حسین status of women in islam میں لکھتے ہیں: "Islam plaeed Women and an the same footing an ecanomic independence, propaty nights and legal process.She might follow any ligiti mate. professon keep her ۱۴؎earnings,inherit property and dispose of will..۱۴؎