کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 341
’’نبوی طریقہ یہ تھا کہ میت کے اقرباء یا پڑوسی یا دوست احباب وغیرہ میت کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کرکے بھیجتے تھے۔‘‘ ۶۹؎ میت کے جنازے میں شریک ہونا اور تدفین کرنا 1۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حق المسلم علی المسلم خمس:رد السلام و عیادۃ المریض و اتباع الجنائز و اجابۃ الدعوہ و تشمیت العاطس)) ۷۰؎ ’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں،سلام کا جواب دینا،مریض کی عیادت کرنا،جنازے میں شرکت کرنا،دعوت قبول کرنا،جسے چھینک آئے اسے جوابا یرحمک اللہ کہنا۔‘‘ 2۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((عود المریض و اتبعوا الجنائز تذکر کم الاخرہ)) ۷۱؎ ’’بیمار کی عیادت کرو،جنازوں کے پیچھے چلو وہ تمہیں آخرت یاد دلائیں گے۔‘‘ ٭ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جنازے کو کندھا دینا اور اس کے پیچھے چلنا واجب ہے۔‘‘ ۷۲؎ ٭ ابن قدامہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’جنازے میں شرکت مسنون ہے۔‘‘۷۳؎ ٭ سبل السلام میں’’امیر صنعانی رحمہ اللہ ‘‘ لکھتے ہیں: ’’مسلمان(خواہ معروف ہو یا غیر معروف اس) کے جنازے میں شرکت کرنا واجب ہے۔‘‘۷۴؎ عورت کی نماز جنازہ میں شرکت خواتین کیلئے نماز جنازہ میں شریک ہونا جائز ہے لیکن جنازے کے ساتھ چل پڑنا اور قبرستان میں مردے کی تدفین میں شریک ہونا ناجائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: ((لما توفی سعد بن ابی وقاص رضی اللّٰہ عنہ ارسل ازواج النبی!ان یمروا بجنازتہ فی المسجد فیصلین علیہ فعلوا)) ۷۵؎ ’’جب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے پیغام بھیجا کہ ان کا جنازہ مسجد میں لائیں(تاکہ) وہ بھی ان کی نماز جنازہ پڑھ لیں۔چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔‘‘ عورت کی نماز جنازہ میں شرکت بارے اقوال محدثین و علماء کرام ٭ شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’خواتین کے لیے نماز جنازہ میں شرکت جائز تو ہے لیکن وہ جنازوں کی تدفین کے لیے نہیں چلیں گی کیونکہ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایاہے۔۷۶؎