کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 34
ہیں جس میں کچھ کام شوہر کے لیے ہوتے ہیں اور کچھ کام بیوی کے لیے جدید نظریات مشترکہ ازدواجی کردار کا مؤقف اختیار کرتے ہیں جن کے مطابق نہ صرف بیویاں خود کو آزاد ثابت کرنے کے لیے گھر سے باہر نوکری کرتی ہیں بلکہ شوہر بھی لازماً گھر کے کام میں مشغول رہتے ہیں۔جبکہ اسلام مردوزن کادائرہ کار متعین کرتا ہے۔عورت کو گھریلو زندگی سے سرفراز کرتاہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ﴾۱۰۵؎
’’عورتیں گھروں میں ٹھہری رہیں‘‘
اور مردوں پر معاشی و اقتصادی اور دیگر ذمہ داریاں سونپتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ﴾۱۰۶؎
’’مرد عورتوں کے نگہبان ہیں‘‘
اور دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہ ﴾۱۰۷؎
’’جب نماز سے فارغ ہوجاؤ تو زمین میں ذرائع اکتساب رزق تھام لو۔‘‘
الغرض اسلام کا خاندانی سسٹم ایسا منظم ہے جس کی نظیر دنیا کے کسی بھی معاشرے میں نہیں ملتی۔