کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 335
خلاصہ کلام
عصر جدید کی تمام خاندانی روایات اور رسومات مذکورہ بالا خود ساختہ اور ہمارے ہاتھوں ہی رواج دی گئی ہیں خواہ وہ مائیوں بٹھائی کی روایت ہو یا سہرا بندی کی خواہ دودھ پلائی کی روایت ہو یا منہ دکھائی کی روایت یاوہ نیوندرا کی روایت ہو یاسلامیاں دینے کی رسومات خواہ وہ دہلیز پکڑنے کی روایت ہو یا مکلاوے کی ہے۔ان سب کا قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔لہٰذا ان سے حتیٰ الوسع اجتناب کی راہ اختیار کرنی چاہئے اور اصلاح معاشرہ کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ نئی نسل کل کو سبیل الھدیٰ پر گامزن ہوسکے۔
اسلامی خاندانی روایات
رسوم ورواج کے بارے میں یہ اصولی بات پیش مد نظر رہے کہ اسلام کسی علاقے کے رسم ورواج کو یک لخت ختم کرنے کا حکم نہیں دیتا۔اسلام تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمام رسموں میں سے غیر شرعی عناصر کو ختم کر دیا جائے،جن پر عمل کرنے سے کسی شرعی حکم کی نفی لازم آتی ہے۔شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اچھے پروگرام بنانے کی اسلام اجازت دیتا ہے۔
1۔انتخاب رشتہ میں دینداری کو ترجیح
1۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((تنکح المرأۃ لأربع لما لھا ولحسبھا ولجمالھا والدینھا فاظفر بدات الدین تربت یداک)) ۳۷؎
’’عورت سے چار وجوہات کی بنا پر نکاح کیاجاتاہے۔اس کے مال و دولت،حسب و نسب،حسن و جمال اور دین و اخلاق کی وجہ سے،تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں تم دین دار عورت سے شادی کرکے کامیابی حاصل کرو۔‘‘
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
((اذا خطب الیکم من ترضون دینہ و خلقہ فزوجوہ الاتفعلوا تکن فتنۃ فی الارض و فساد عریض)) ۳۸؎
’’جب کوئی ایسا شخص تمہارے پاس نکاح کا پیغام بھیجے جس کے دین و اخلاق سے تم راضی ہو تو اسے رشتہ دے دو لیکن اگر ایسا نہیں کرو گے تو پھر بڑا فساد پیدا ہوگا۔‘‘
عصر حاضر میں لوگ دور جاہلیت کی روایت کی طرح مال و متاع کو ترجیحی بنیادوں پر اختیار کرتے ہیں اور دینداری کو نام سے آگے نہیں جانے دیتے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابوطالب سے رشتہ طلب کیا تو انہوں نے مال و دولت کو ترجیح دیتے ہوئے اپنی بیٹی اُم ہانی کا نکاح ہبیرہ بن ابی وھب مخزومی سے کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح جواب دیا جیسے عصر حاضر کی عوام نام نہاد مسلمان مذہبی لوگوں کودیتے ہیں کہا:
’’معزز شرفاء کے کفو(ہم مرتبہ) معزز شرفاء ہی ہوتے ہیں‘‘ ۳۹؎
خِطبہ کی روایت
دور جہالت میں خطبہ(منگنی کا پیغام) کی روایت موجود تھی۔اسلام نے اسے پسند فرمایا اور اسے قائم رکھا لیکن یہ اصول بنادیا اگر کسی عورت کو کئی افراد پیغام منگنی ارسال کرتے ہیں اور میلان کسی کی طرف ہوگیا ہے تو پھر دوسرے کے لیے خطبہ جائز نہیں اور حق بھی اسی پہلے کا ہوگا۔