کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 333
منہ دکھائی اور گود بٹھائی کی روایات
دلہن جب دلہا کے ہاں تشریف لے آتی ہے تو پھر مختلف روایات اور رسومات کا آغاز ہوتا ہے۔جن میں سے ایک منہ دکھائی کی روایت ہے۔
جب دلہن کو کمرہ دلہا میں بٹھا دیا جاتا ہے تو اہل خانہ اورعزیز و اقارب و اہل محلہ کی عورتیں دلہن کو منہ دکھانے کی درخواست کرتی ہیں۔دلہن اپنے چہرے سے حجاب کشائی کرتی ہے جس کے عوض میں وہ اہل قرابت و دیگر خواتین نئی دلہن کو روپے اور مختلف تحائف سے نوازتی ہیں۔
اور پھر دلہن کے دیور اور جیٹھ منہ دیکھ کر اسے روپے دیتے ہیں پھر دیور دلہن(بھابی) کے اتنا قریب بیٹھا جاتا ہے کہ بھابھی اور دیور کی ران ٹچ ہورہی ہوتی ہے اور دیور گود بٹھائی کے روپے طلب کرتا ہے جس کا مطالبہ پورا کیا جاتا ہے یا پھر چھوٹا بچہ شگون پکڑتے ہوئے دلہن کی گود میں بٹھا دیا جاتا ہے تاکہ دلہن کی گود ہری ہو اور بچے جنم دے۔شریعت مطہرہ غیر محرموں سے ایسی بے پردگی و بے حیائی سے منع کرتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَۃُ فِیْ الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَھُمْ عَذَابٌ اَلَیْمٌ فِیْ الدُّنْیَا وَالْاَخِرَۃِ وَاللّٰه یَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾۳۰؎
’’جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو،ان کے لیے دنیا میں بھی المناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی اور(اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔تم نہیں جانتے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’.... آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں ان کا زنا(غیر محرم کو) دیکھنا ہے۔(کان بھی زنا کرتا ہیں) کانوں کا زنا(غیر محرم کی باتیں) سننا ہے۔(زبان بھی زنا کرتی ہے) زبان کا زنا(غیر محرم سے)باتیں کرنا ہے۔(ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں) ہاتھ کا زنا پکڑنا(اور چھونا ہے)(پاؤں بھی زنا کرتے ہیں) پاؤں کا زنا(غیر محرم کے طرف) چل کر جانا ہے۔(دل بھی زنا کرتا ہے) دل کا زنا(بُری) خواہش کرناہے اور شرم گاہ ان سب باتوں کو یا سچ کردکھاتی ہے یا جھوٹ۔‘‘ ۳۱؎
جہیز کی روایت
جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ ’’ج،ہ،ز‘‘ ہے۔جس کا معنی تیار کرنا۔انتظام و انصرام کرنا کے ہوتے ہیں۔عرفی معنی میں سامان سفر تیار کرنا،کفن دفن کا سامان تیارکرنا یا جہیز کا سامان تیار کرنا۔قرآن مجید میں یہ لفظ اس طرح استعمال ہوا ہے:﴿وَلَمَّا جَھَزَّھُمْ بِجَھَازِھِمْ﴾۳۲؎
’’جب اس نے ان کا سامان ان کے لیے تیار کردیا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
((من جھز غازیا فی سبیل اللّٰہ فقد غزا))
’’جس شخص نے کسی مجاہد کا سازوسامان تیارکرکے دیا۔اس نے گویا خود جہاد میں حصہ لیا۔‘‘
مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوا کہ جہیز کا لغوی معنی سازوسامان ہے اور عرف عام میں اس کا یہ مفہوم ہے۔
’’وہ سازوسامان جو لڑکی کو اس کی شادی کے موقع پر اس کے والدین کی طرف سے دیا جاتا ہے۔‘‘
مسلمان چونکہ ہندوستان میں ہندو اور سکھوں کے ساتھ مل جل کر رہتے رہے ہیں اور جب نقل مکانی ہوئی اور مسلمان پاکستان میں