کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 314
خیر فیمن لا یجمع المال فیقفی دینہ،ویصل رحمہ،ویکف بہ وجھہ‘‘ ۵۱؎ ’’اے اللہ تو جانتا ہے کہ میں نے مال صرف اور صرف اس لیے جمع کیا ہے تاکہ میرا قرض ادا کیا جاسکے اور میرے خاندان کی عزت و عصمت برقرار رہے ایسے مال جمع کرنے میں کوئی حرج نہیں جوقرض کی ادائیگی کے لیے جمع کیاجائے اور اسی سے صلہ رحمی کی جائے اور اس مال و متاع سے انسان کی عزت و عصمت باقی رہے۔‘‘ 6۔ حضرت عمرو بن دینار رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’تعلمن انہ مامن خطوۃ بعد الفریضۃ اعظم اجرا من خطوۃ الی ذی الرحم‘‘ ’’آپ جانتے ہیں کہ فرض چیزوں کے بعد سب سے افضل عمل اجروثواب کے اعتبار سے اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنا ہے۔‘‘ 7۔ حضرت سلیمان بن موسیٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن محیریز کو کہا گیا۔ ’’ماحق الرحم؟ قال نستقبل اذا اقبلت وتتبع اذا ادبرت‘‘ ۵۲؎ ’’عزیز و اقارب کا کیاحق ہے۔فرمایا جب وہ تشریف لائیں تو ان کا استقبال کیا جائے اور جب وہ جائیں تو ان کے ساتھ چلا جائے۔‘‘ 8۔ حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مودۃ یوم صلۃ و مودہ سنۃ رحم ماسۃ من قطعھا قطعہ اللّٰہ عزوجل‘‘۵۳؎ 9۔ حضرت مثنی نے حضرت ابوعبداللہ(امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ) کوکہا۔ ’’ایک آدمی کی رشتہ داری عورتوں سے ہے اور وہ ان کے ساتھ اٹھ بیٹھ نہیں سکتا تو وہ ان سے صلہ رحمی کیسے کرے؟ اور اس کے لیے ان سے ملنا جلنا کہاں تک ہے۔؟ فرمایا:’’اللطف والسلام‘‘ وہ ان کے ساتھ نرمی کا رویہ اختیار کرے اور ان سے سلام و دعا کرتا رہے۔‘‘۵۴؎ 10۔ فضل بن عبدالصمد ابوعبداللہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے کسی نے سوال کیا کہ ’’رجل لہ اخوۃ واخوات بارض غصب تری ان یزورھم،قال:نعم،یزورھم و یراودھم،علی الخروج منھا،قال اجابوا والا لم یقم معھم ولایدع زیارتہم۔‘‘۵۵؎ ’’ایک آدمی ہے اس کے کئی بہنیں اوربھائی غصب شدہ زمین میں رہائش پذیرہیں تو وہ آدمی ان کی زیارت کرناچاہتا ہے کیاوہ ان کو ملنے جاسکتا ہے،فرمایا:ہاں۔وہ ان سے ملاقات کرے اور ان کووہاں سے ہجرت کرنے پرآمادہ کرے اگر تو وہ وہاں سے اپنے ٹھکانے اور رہائش منتقل کرلیں تو بہت بہتر ہے۔ورنہ وہ ان کے ساتھ رہائش نہ رکھے اور ان سے قطع تعلقی نہ کرے۔ان سے موقع بموقہ ملاقات کرتا رہے۔‘‘ 11۔ محمدبن جریر الطبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’صلۃ الرحم ھی ادا ئُ الواجب بھا من حقوق اللّٰہ التی اوجب بھا،والتعطف علیھا بما یحق التعطف بہ علیھا‘‘۵۶؎ ’’صلہ رحمی کامطلب یہ ہے کہ جو عزیز و اقارب کے حقوق اللہ نے واجب قراردیئے ہیں۔ان کاادا کرنا اور اپنے رشتہ داروں پر اس قدر شفقت اور نرمی کرنا جو نرمی کرنے کا حق ہے۔‘‘ 12۔ حضرت طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إن اللّٰہ یبقی اثر واصل الرحم طویلا فلایضمحل سریعا کمایضمحلاثر قاطع الرحم‘‘۵۷؎