کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 311
تباہ و برباد کردوں جو اس کو کاٹے؟ رحم نے کہا:ہاں یارب۔فرمایااسی ہوگا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر تم ایسا چاہتے ہو تو پڑھو۔
﴿فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِیْ الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ۔اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰہ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ فَاَصَمَّھُمْ وَاَعْمٰی اَبْصَارَھُمْ،اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْآنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا﴾۳۶؎
8۔ حضرت مالک بن ربیعہ الساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
((بینما نحن عند رسول اللّٰہ!إذجاء ہ رجل من بنی سلمۃ فقال یارسول اللّٰہ!،ھل بقي من ابوي شیٔ ابرھما بہ من بعد موتھما؟ قال0نعم الصلاۃ علیھما والاستغفار لھما وانفاذ عھودھما واکرام حلایقھما وصلۃ الرحم الذی لارحم لک إلامن قبلھما)) ۳۷؎
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف فرما تھے۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں بنو سلم کاایک آدمی آیا اس نے عرض کیا۔اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!میرے والدین وفات پاچکے ہیں کیا میں اب بھی ان کے ساتھ کوئی نیکی کرسکتاہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں،آپ ان کے لیے دعا واستغفار کریں اور ان کے کئے ہوئے وعدوں کو پوراکریں اور ان کے عزیز و اقارب اور دوستوں سے حسن سلوک سے پیش آئیں اور اپنے رشتہ داروں سے صلہ کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیں۔‘‘
9۔ حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
((ان الصدقۃ علی المسکین صدقۃ و علی ذی الرحم اثنتان:صدقۃ وصلۃ)) ۳۸؎
’’کہ غریب و مسکین پر صدقہ کرنے سے صرف صدقہ کا ہی ثواب حاصل ہوتا ہے اور اپنے رشتہ دار پر صدقہ کرنے سے دوگنا ثواب کا حصول ہوتا ہے۔‘‘
10۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
((صلۃ الرحم و حسن الجواراو حسن الخلق یعمران الدیار،ویذیدان فی الأعمار)) ۳۹؎
’’صلہ رحمی کرنا اور اچھے اخلاق کامظاہرہ کرنااور اپنے ہمسائیوں سے حسن سلوک سے پیش آنا شہریوں کی آبادیوں کی سلامت کا سبب اور عمروں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔‘‘
11۔ حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
((قلت یا رسول اللّٰہ!!أرأیت اشیاء کنت أتحنث بہا فی الجاھلیۃ من صدقۃ،اوعتاقۃ ومن صلۃ الرحم فھل فیھامن أجر؟ فقال النبی((!أسلمت علی ماسلف من خیر)) ۴۰؎
’’میں نے کہا:اے اللہ کے رسول1!آپ کا اس بارے کیاخیال ہے۔جو میں کفر کی حالت میں نیک اعمال،رشتہ داروں سے صلہ،غلاموں کی آزادی،کیا مجھے ان کااجر وثواب حاصل ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ آپ پہلے تمام اعمال صالح کوقائم رکھتے ہوئے مسلمان ہوئے ہو۔‘‘
12۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
((لیس شیٔ أطیع اللّٰہ فیہ اعجل ثوابا من صلۃ الرحم،ولیس شئ اعجل عقابا من البغی وقطیعۃ الرحم والیمین الفاُرۃ تدع الدیار بلاقع…)) ۴۱؎
’’اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں صلہ رحمی کا ثواب جس قدر جلدی حاصل ہوتا ہے اس کے مقابلہ میں کسی چیز کا اجر اتنی جلدی حاصل نہیں ہوتا