کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 308
صلہ رحمی کی اہمیت
صلہ رحمی قرآن کریم کے آئینے میں
1۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ لاَ تَعْبُدُوْنَ إِلَّا اللّٰہ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّذِی الْقُرْبیٰ﴾۱۸؎
’’اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ وعدہ لیا کہ تم صرف ایک اللہ کی عبادت کرو اوراپنے والدین سے احسان کرو اور اپنے عزیز و اقارب کاحق بھی یاد رکھو۔‘‘
امام ابوجعفر محمد بن جریر الطبری لکھتے ہیں:
’’وبذی القربی ان یصلوا قرابتہ منھم ورحمہ‘‘۱۹؎
’’کہ بذی القربی‘‘ کامطلب ہے کہ اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ صلہ رحمی کی جائے اوران سے حسن سلوک سے پیش آیا جائے۔‘‘
2۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَا یُنْفِقُوْنَ قُلْ مَا اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنَ…﴾۲۰؎
’’لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں ان سے کہئے کہ جو بھی مال تم خرچ کرو وہ والدین،رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں اور مسافروں کاحق ہے۔‘‘
3۔ ﴿وَلٰکِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرَ وَالْمَلٰئِکَۃِ وَالْکِتٰبِ وَالنَّبِیِّیْنَ وَأتٰی الْمَالَ عَلٰی حُبِّہِ ذَوِی الْقُرْبیٰ﴾۲۱؎
’’بلکہ نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر،آخرت کے دن پر،فرشتوں پر،کتابوں پر اور انبیاء پر ایمان لائے اور اللہ کی محبت کی خاطر اپنا مال رشتہ داروں کودے۔‘‘
4۔ ﴿وَاعْبُدُوا اللّٰہ وَلاَتُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًاوَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبیٰ وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَالْجَارِ ذِیْ الْقُرْبٰی﴾۲۲؎
’’اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ،والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو نیز قریبی رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں،رشتہ داروں ہمسایوں سے اچھا سلوک کرو۔‘‘
5۔﴿وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا مِنْ بَعْدُ وَھَاجَرُوْا وَجٰھَدُوْا مَعَکُمْ فَأولٰئِکَ مِنْکُمْ وَ أولِی الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ أوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہ إِنَّ اللّٰہ بِکُلِّ شَئْ ٍعَلِیْمٍ﴾۲۳؎
’’اور جو لوگ(ہجرت نبوی کے) بعد ایمان لائے اور ہجرت کرکے آگئے اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا۔وہ بھی تم میں شامل ہیں۔مگر اللہ کے …؟؟ میں خون کے رشتہ دار ایک دوسرے سے زیادہ حق دار ہیں۔اللہ تعالیٰ یقیناً ہرچیز کو خوب جانتا ہے۔‘‘
6۔ ﴿اِنَّ اللّٰہ یَأمُرُبِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِیْتَائِ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ﴾۲۴؎
’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل،احسان اور قرابت داروں کو(امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی،بُرے کاموں اور سرکشی سے منع کرتا ہے اور وہ تمہیں اس لیے نصیحت کرتاہے کہ تم اسے(قبول کرو اور) یادرکھو۔‘‘
7۔ ﴿وَأتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہُ وَالْمِسْکِیْنَ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا﴾۲۵؎
’’اور قرابت دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو ان کاحق دو اور فضول خرچی نہ کرو۔‘‘
8۔ ﴿وَلَا یَأتَلِ اُولُوْا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّوْتُوْا اُولِی الْقُرْبٰی﴾۲۶؎