کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 307
رحم کی اصطلاحی تعریف ’’قال النووی:اختلفوا فی حد الرحم التی یجب وصلھا فقیل:کل رحم محرم بحیث لو کان احدھما انثی والاخر ذکرا حرمت مناکحتھما وقیل ھو عام فی کل رحم من ذوی الارحام فی المیراث لیستوی فیہ المحرم وغیرہ وھذا ھو الصحیح لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم 0ان ابرالبر ان یصل الرجل اھل ودابیہ‘‘ ۱۵؎ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’علماء کا رحم کی تعریف میں اختلاف ہے جس کے ملانے کاحکم دیاگیا ہے۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ رحم سے تعلق رکھے والے تمام افراد محرم ہیں اس حیثیت سے کہ اگر ان میں سے ایک فرد مذکرہے اور دوسرا مونث ہے تو دونوں کاآپس میں نکاح کرنا حرام ہے۔اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ذوی الارحام سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کے لیے عام ہے۔میراث میں محرم اور غیر محرم برابر کے شریک ہوں گے چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔بہترین نیکی یہ ہے کہ آدمی اپنے گھر والوں اور اہل خاندان سے صلہ رحمی کرے۔‘‘ صلہ رحمی کی اصطلاحی تعریف امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’صلۃ الرحم ھی الاحسان الی الاقارب علی حسب حال الواصل الموصول فتارۃ تکون بالمال وتارۃ بالخدمۃ و تارۃ بالزیارۃ والسلام وغیر ذلک‘‘۱۶؎ ’’صلہ رحمی سے مراداپنے عزیز و اقارب سے اپنی استطاعت کے مطابق حسن سلوک اور احسان کرنا ہے۔خواہ آپ ان سے ملاقات کے لیے جائیں یا آپ کے رشتہ دار آپ کو ملنے کے لیے آئیں بسااوقات مال و متاع کے ذریعے ان پراحسان کیا جائے اور کبھی ان کی خدمت کرکے اور کبھی ان کی زیارت کرنے یا دیگر امورکے ساتھ۔‘‘ صلہ رحمی کا حکم قاضی عیاض لکھتے ہیں: ’’ولاخلاف ان صلۃ الرحم واجبۃ فی الجملہ و قطیعتھا معصیۃ کبیرۃ،قال:والاحادیث فی الباب تشھد لھذا ولکن صلۃ درجات بعضھا ارفع من بعض وادناھا ترک المھاجرۃ وصلتھا بالکلام ولو بسلام۔ویختلف ذلک باختلاف القدرۃ والحاجۃ فمنھا واجب ومنھا مستحب لو وصل بعض الصلۃ ولم یصل غایتھا لا یسمی قاطعا ولو قصر عما یقدر علیہ و ینبغی لہ لا یسمی واصلا‘‘۱۷؎ ’’اس بات میں کسی قسم کاکوئی اختلاف نہیں صلہ رحمی واجب ہے اور قطع رحمی کا مرتکب ہونے والا کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے اور فرماتے ہیں متعدد احادیث اس باب میں اس چیز کی شہادت دیتی ہیں۔لیکن صلہ رحمی کے مختلف درجات ہیں ہر درجہ دوسرے سے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنا مقام آپ ہے قطع تعلق کو ترک کرتے ہوئے اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کرنا اگرچہ دعا و سلام ہی کیوں نہ ہو یہ صلہ رحمی کی ایک صورت ہے۔بعض علماء اس میں اختلاف کرتے ہوئے اسے واجب اور فرض کہتے ہیں اور بعض اسے مستحب کا درجہ دیتے ہیں اور جو شخص انتہائی حد تک صلہ رحمی نہیں کرتا تو اس کو قطع رحمی کا مرتکب نہیں کہا جائے گا اور جوشخص قدرت رکھتے ہوئے بھی اس سے کنارہ کش ہوجاتا ہے تو اسے قاطع الرحم کہا جاسکتا ہے۔‘‘