کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 24
مار ڈالیں لہٰذا تم یہاں سے نکل جاؤ میں تمہارا خیرخواہ ہوں۔موسیٰ علیہ السلام وہاں سے ڈرتے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں(کیاہوتاہے)(اور)دعا کرنے لگے کہ اے اللہ مجھے ظالم لوگوں سے نجات عطا فرما،اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے۔امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا رستہ بتائے گا اور جب مدین کے پانی(کے مقام ) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع ہورہے ہیں۔اور اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان کی ایک طرف دو عورتیں(اپنی بکریوں کو) روکے کھڑی ہیں۔موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا تمہارا کیا کام ہے۔وہ بولیں کہ جب تک چرواہے(اپنے چارپایوں کو) لے نہ جائیں ہم پانی نہیں پلاسکتے اور ہمارے والد بڑی عمر کے بوڑھے ہیں۔تو موسیٰ علیہ السلام نے ان کے لیے بکریوں کوپانی پلایا پھر سائے کی طرف چلے گئے اور کہنے لگے۔پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پراپنی نعمت نازل فرمائے۔(تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی ہوئی چلی آئی اور موسیٰ علیہ السلام کو کہنے لگی تم کو میرے والد صاحب طلب فرما رہے ہیں کہ تم نے ہمارے لیے پانی پلایاتھا۔اس کی تم کو اجرت دیں۔جب وہ ان کے پاس گئے اور ان سے(اپنا) ماجرا بیان کیا تو انہوں نے کہا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو۔ایک لڑکی بولی ابا جان ان کو ملازمت پر رکھ لیں کیونکہ یہ بہتر ملازم ہیں جو توانا اور امانتدار ہیں۔انہوں نے(موسیٰ علیہ السلام سے)کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو بیٹیوں میں سے ایک کو تم سے بیاہ دوں اس(عہد) پرکہ تم آٹھ برس میری خدمت کرو اور اگر دس سال پورے کردو تو وہ تمہاری طرف سے(احسان ) ہے اور میں تم کو تکلیف میں نہیں ڈالنا چاہتا تم مجھے انشاء اللہ نیک لوگوں میں پاؤ گے۔موسیٰ نے کہا کہ مجھ میں اور آپ میں یہ(عہد پختہ ہوا) میں جونسی مدت(چاہوں) پوری کرلوں۔پھر مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں۔خدا اس کا گواہ ہے۔جب موسیٰ نے مدت پوری کردی اور اپنے گھر والوں کو لے چلے تو طور کی طرف سے آگ دکھائی دی تو اپنے گھر والوں سے کہنے لگے کہ(تم یہاں) ٹھہرو مجھے آگ نظر آتی ہے۔شاید میں وہاں سے(رستے کا ) کچھ پتہ لوں یاآگ کاانگارا لے آؤں تاکہ تم تاپو۔جب اس کے پاس پہنچے تو میدان کے دائیں کنارے سے ایک مبارک جگہ(ایک درخت میں)سے آواز آئی کہ موسیٰ میں تو خدائے رب العالمین ہوں۔
حضرت یعقوب و یوسف علیہما السلام کا خاندان
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿اِذْقَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْہِ یَا اَبَتِ اِنِّیْ رَاَیْتُ اَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأَیْتُہُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ﴾۹۲؎
’’یہ اس وقت کا ذکر ہے جب یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا ’’ابا جان میں نے خواب دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہیں اور وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان
1۔شجرہ ٔ نسب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق قریش کے ایک معزز قبیلے سے تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب یہ ہے،محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فھر۔۹۳؎
2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گیارہ بیویاں تھیں جن کے نام یہ ہیں:حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا،سودۃ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا،عائشہ بنت ابی بکرالصدیق رضی اللہ عنہا،حفصہ بنت عمربن الخطاب رضی اللہ عنہا،زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا،ام سلمہ ہند بنت ابی امیہ رضی اللہ عنہا،زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا،جویریۃ بنت الحارث رضی اللہ عنہا،ام حبیبۃ رملہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا ،صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا،میمونۃبنت الحارث رضی اللہ عنہا۔