کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 23
مُوْسٰی وَ عِیْسٰی وَالنَّّبِیُّوْن﴾۸۸؎
’’(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم )کہہ دیجئے ہم اللہ پر جو ہم پر اور ابراہیم علیہ السلام،اسماعیل علیہ السلام،اسحاق علیہ السلام،یعقوب علیہ السلام اور ان کی اولادوں پر اور موسیٰ علیہ السلام و عیسیٰ علیہ السلام و دیگر انبیاءعلیہم السلام پرنازل ہوا ایمان لاتے ہیں۔‘‘
خاندان ابراہیمی علیہ السلام احادیث کی روشنی میں
صحیح بخاری میں امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں ایک روایت نقل کی ہے:
’’حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ملنے کے لیے مکہ گئے،مگر وہ گھر پر موجود نہ تھے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان کی بیوی سے پوچھا کہ تمہاری زندگی کیسی گزر رہی ہے؟ تو اس نے(بجائے شکر ادا کرنے کے) کہا کہ نحن بشر نحن فی ضیق و شدۃ فشکت إلیہہمارا بہت بُرا حال ہے۔ہم تو بڑی تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہیں۔
گویا خوب شکوہ و شکایت کی،اس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا:’’اچھا جب تمہارا خاوند آئے تو اسے میری طرف سے سلام کہنا اور یہ بھی کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل لو۔‘‘
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام گھر واپس آئے تو ان کی بیوی نے انہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بتایا تو حضرت اسماعیل علیہ السلام فرمانے لگے کہ وہ میرے والد تھے اور مجھے یہ وصیت کرگئے تھے کہ میں تمہیں طلاق دے دوں چنانچہ انہوں نے اسے طلاق دے دی۔۸۹؎ صحیح بخاری ہی کی دوسری روایت میں ہے کہ ’’حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک عرصہ بعد پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ملنے آئے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حضرت اسماعیل علیہ السلام سے پھر ملاقات نہ ہوئی۔البتہ ان کی نئی بیوی ملی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان سے سوال کیا آپ کی گزربسر کیسی ہورہی ہے اس پر عورت نے کہا:’’نحن بخیر و سعۃ واثنت علی اللّٰہ عزوجل‘‘’’ہم خیر و عافیت کے ساتھ ہیں بہت خوش ہیں اور اس پر اللہ کا شکر اور حمد کی۔‘‘
اور کہا’’الاتنزل فتطعم و تشرب‘‘آپ تشریف رکھیں میں آپ کے لیے کھانے پینے کا بندوبست کرتی ہوں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں خیروبرکت کی دعا کرتے ہوئے فرمایا:
جب تمہارا شوہر واپس آئے تو اسے میری طرف سے سلام کہنا اور یہ بھی کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ قائم رکھ۔
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس آئے تو ان کی اس بیوی نے کہا کہ ہمارے ہاں ایک اچھے بزرگ آئے تھے اور اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خوب تعریف کی۔پھر اسماعیل علیہ السلام سے کہاکہ وہ آپ کے لیے یہ وصیت کرگئے ہیں کہ آپ اپنے دروازے کی چوکھٹ سلامت رکھنا اس پر حضرت اسماعیل علیہ السلام علیہ السلام نے کہا کہ وہ میرے والد صاحب تھے اور مجھے حکم فرما گئے ہیں کہ میں تمہیں اپنے نکاح میں برقرار رکھوں۔۹۰؎
خاندان شعیب و موسیٰ علیہما السلام کا تذکرہ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَجَائَ رَجُلٌ مِنْ اَقْصَی الْمَدِیْنَۃِ یَسْعٰی قَالَ یَا مُوْسٰی اِنَّ الْمَلَاَ یَاْتَمِرُوْنَ لَکَ…… الخ﴾۹۱؎
’’اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا(اور)بولاکہ موسیٰ علیہ السلام(شہر کے) رئیس تمہارے بارے میں صلاحیں کرتے ہیں کہ تم کو