کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 186
زمانہ جاہلیت میں بیوی کی عزت واحترام زمانہ جاہلیت میں عورت،بیوی کی حیثیت سے سب سے زیادہ مظلوم تھی۔معاشرے میں ان کی حیثیت گھرکے مال واسباب کی سی تھی۔۳۲؎ اسلامی جمہوریت میں لکھاہے: ’’ملک کی سیاست میں،نظام حکومت میں،انتخابات عام میں،سرکاری اورنیم سرکاری مناصب میں آئین وقانون کے دربارمیں،نہ اس کاکوئی حصہ تھا اورنہ اس کی کوئی آواز۔۳۳؎ میں بیوی کی عزت وتکریم ایک عورت چارحیثیتوں سے زندگی گزارتی ہے۔بیٹی کی حیثیت سے،بیوی کی حیثیت سے،ماں کی حیثیت سے،بہن کی حیثیت سے۔دین اسلام ہرحالت میں عورت سے حسن سلوک اوراس کی تکریم کاحکم دیتاہے۔اورعورت کی عزت وتکریم یہی ہے کہ ہر حالت میں اس کی عصمت کی حفاظت کی جائے اگروہ بیٹی ہے تووالدین اوربھائی اس کی حفاظت کریں اوراگروہ ماں ہے تواولاد اورباپ اس کی حفاظت کرے اوراگروہ بیوی ہے توشوہر اس کی حفاظت کرے اوراسے چادر اورچار دیواری کاپورا ماحول فراہم کرے۔جوشخص اپنی بیوی کی عزت وآبرو کاخیال نہیں کرتا احادیث میں اس کودیوث۔(یعنی بے غیرت)کہاگیاہے۔جبکہ غیراسلامی مذاہب میں فحاشی،عریانی عام ہے اوربھائی،بہن کی عصمت کوداغ دار کررہاہے والدبیٹی کی عزت سے کھیل رہاہے دین اسلام ہی ایساپاکیزہ اورعالی شان خصوصیات کاحامل مذہب ہے جوبے غیرتی اوردیوثی کوبرداشت نہیں کرتا کیونکہ یہ ہرایک کوعزت وعظمت کی نگاہ سے دیکھتاہے۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیوث کے بارے میں جہنم کی وعیدسنائی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ثلاثۃ لایدخلون الجنۃ:العاق لوالدیہ والدیوث ورجلۃ النساء‘‘ ۳۴؎ ’’ تین شخص جنت میں داخل نہیں ہوں گے:والدین کانافرمان،عورتوں کی مشابہت اختیاکرنے والامرد اور دیوث(بے غیرت)‘‘ ایک روایت میں ہے: ’’والدیوث الذی یقرفی اہلہ الخبث‘‘۳۵؎ ’’دیوث وہ ہے جواپنے اہل وعیال میں خباثت اوربے حیائی کوبرقرار رکھتاہے۔‘‘ 3۔حق وراثت اہل یونان کے ہاں یونانی مذہب میں عورت کو حق وراثت سے محروم رکھا جاتا تھا اگر وہ عورت وارث بنتی بھی تھی تواس وقت جب اولاد نانے کی طرف منسوب ہوتی توپھر وارث بنتی یونانی عورت کی شادی اس کی مرضی کے بغیرکردی جاتی بعض دفعہ توباپ مرتے وقت اپنی بیٹی کی کسی کے حق میں وصیت کرجاتا تو بیٹی کو وہ وصیت پوری کرناپڑتی تھی۔بھائی کی موجودگی میں وراثت سے محروم رہتی اکیلی ہوتی تووراث بنتی مگر اس