کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 176
’’اَدِّبُوْھُمْ وَعَلِّمُوْھُمْ‘‘۳۷؎ ’’اُن کو ادب سکھاؤ اور اُن کو تعلیم دو۔‘‘ اور اچھی بات تو یہ ہے کہ عورت کی دینی تعلیم میں اخلاقیات اور تاریخ کا بھی مطالعہ ہونا چاہیے۔خاص طور پر سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اُمہات المؤمنین رضی اللہ عنہا کے حالاتِ زندگی کا‘ تاکہ وہ اپنی ذات کا تزکیہ کر سکے‘ اس کی عقل میں وسعت پیدا ہو‘اس کے اندر فضائل کی محبت اور مکارمِ اخلاق رچ بس جائیں‘ وہ اپنے خاوند کے ساتھ خوش ہو اور اُس کا خاوند اُس کے ساتھ خوش ہو اور اپنی زندگی کو خوشی خوشی گزار ے۔ جہاں تک لکھنے پڑھنے‘ بعض ضروری علوم اور گھر کے کام کاج کی تعلیم کی بات ہے تو یہ عورت کی ابتدائی تربیت میں شامل ہونا چاہیے ‘تاکہ بعد میں عورت کو اس بنیادی تعلیم کے حصول پر ابھارنے اور شوق دلانے کی ضرورت نہ رہے۔ میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ احادیث کی کتب میں موجود ’کتاب النکاح‘ کا مطالعہ ضرور کریں کیونکہ اس میں عموما خاندانی نظام اور اس کی تدبیر و تنظیم سے متعلقہ احادیث بیان کی جاتی ہیں۔ ٭٭٭