کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 174
بیوی کے ساتھ احسان میں یہ بھی شامل ہے کہ بیوی کو چھوڑ کر شوہر،دعوتیں نہ اڑاتا پھرے،بلکہ بیوی کو بھی اپنے ساتھ عمدہ و لذیذ کھانوں میں شریک کرے۔ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھانے میں برکت ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے: ((فَاجْتَمِعُوْا عَلٰی طَعَامِکُمْ وَاذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہ عَلَیْہِ یُبَارَکْ لَکُمْ فِیْہِ)) ۲۹؎ ’’اپنے کھانے پر اکٹھے ہو جایا کرو‘ تمہارے لیے اس میں برکت ڈال دی جائے گی۔‘‘ اور یہ بات بھی آداب میں داخل ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو بقیہ کھانا صدقہ کرنے کا حکم دے،اور ایسا کھانا کہ جو اگر چھوڑ دیا جائے تو خراب ہونے کا اندیشہ ہو،اُس کو بھی صدقہ کرے۔مزید یہ کہ روٹی کے ٹکڑوں کو اکٹھا کرے،انگلیوں اور برتن کو چاٹ کر صاف کرے اور پلیٹ میں کھانا باقی نہ چھوڑے۔اور مرد کو اس بات کی امید رکھنی چاہیے کہ کھانابچا سکے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أنْفَقَ عَلٰی أَھْلِہٖ نَفَقَۃً وَھُوَ یَحْتَسِبُھَا کَانَتْ لَہٗ صَدَقَۃٌ)) ۳۰؎ ’’جب مسلمان اپنے اہل و عیال پر کچھ خرچ کر ے اور ثواب کی امید رکھے تو یہ اُس کے لیے صدقہ ہو گا۔‘‘ اسی طرح امام مسلم رحمہ اللہ نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((دِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ فِیْ رَقَبَۃٍ وَدِیْنَارٌ تَصَدَّقْتَ بِہٖ عَلٰی مِسْکِیْنٍ وَدِیْنَارٌ أَنْفَقْتَہٗ عَلٰی أَھْلِکَ أَعْظَمُھَا اَجْرًا الَّذِیْ اَنْفَقْتَہٗ عَلٰی أَھْلِکَ))۳۱؎ ’’ایک دینار وہ ہے جو تم اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہو ‘اور ایک دینار وہ ہے جو تم کسی غلام کو آزاد کرانے کے لیے خرچ کرتے ہو‘ اور ایک دینار وہ ہے جو تم کسی مسکین پر خرچ کرتے ہو اور ایک دینار وہ ہے جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو۔ان میں سب سے زیادہ اجر اُس دینار کا ہے جو تم اپنے اہل و عیال پر خرچ کرتے ہو۔‘‘ اور جو کوئی اللہ کی رضا کے لیے اپنی بیوی اور گھر کے افراد پر خرچ کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو ایسا لباس خرید کر نہ دے جو کہ قومی اقدار کا آئینہ دار اور سنجیدہ لباس نہ ہو،اور اپنی بیوی کو مغربی طرز کے مختصر‘ باریک ‘چمکدار اور بھڑکیلے لباس سے منع کرے‘ کیونکہ ایسے لباس کا خریدنا آخرت میں عذاب کا باعث ہے اور دنیا میں اپنے وطن سے غداری کے مترادف ہے۔ 3۔بیوی پر حلال طریقے سے خرچ کرنا شوہر کو جن باتوں کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے اُن میں یہ بھی ہے کہ وہ اپنی اہلیہ اور گھر کے باقی افراد پر حلال اور پاکیزہ طریقے سے رزق کما کر خرچ کرے۔اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے بیوی بچوں کے لیے وہ گناہ اور بدنامی کے دروازے کھولے۔اگر وہ ایسا کرے گا تو اپنے اوپر بھی اور ان کے اوپر بھی ظلم کرے گا۔حرام کمائی ‘دنیا میں شرمندگی اور آخرت کی تباہی ہے۔اگر کوئی شخص اپنے بیوی بچوں کو حرام کھلاتا ہے تو عمومااس کی اولاد اس کی نافرمان ہی نکلتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ النَّارُ اَوْلٰی بِہٖ )) ۳۲؎ ’’وہ جسم جنت میں ہرگز داخل نہ ہو گا جو کہ حرام سے پروان چڑھا۔اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔‘‘ اور قرآن مجید میں ہے: ﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْھَا مَلٰئِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لاَّ یَعْصُوْنَ