کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 16
اچھی گودوں ہی میں پروان چڑھتے ہیں۔یہی وجہ ہے اسلام کی نظر میں یہ عمل عمل جہاد ہے اور جہاد کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند چوٹی قرار قراردیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((محضۃ احدا کن فی بیتھا تدرک عمل المجاہدین فی سبیل اللّٰہ)) ۶۴؎ ٭ فرید واجدی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’فطرت نے عورت کو خانہ داری کے کاموں اور اپنی اولاد کی پرورش کے لیے پیدا کیاہے اور وہ عمل ولادت اور رضاعت کے ایسے سخت طبعی عارضوں میں مبتلا ہوتے رہنے کی وجہ سے ان کاموں کونہیں کرسکتی جو مرد کرسکتا ہے۔سوسائٹی کی جو بہترین خدمت عورت ادا کرتی ہے وہ یہی ہے کہ عورت بیاہی جائے،بچے جنے اور اپنی اولاد کی تربیت کرے اور یہ ایسا بدیہی قضیہ ہے کہ جس کے ثابت کرنے کے واسطے کسی طویل بحث کی حاجت نہیں۔‘‘۶۵؎ ٭ مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عورت کا اصل میدان عمل اس کا گھر ہے۔نہ کہ باہر،اس لیے بغیر کسی حقیقی ضرورت کے،اس کا غیر متعلق کاموں میں شرکت کے لیے نکلنا یا سیر سپاٹے،تفریح،تماشہ بینی اور پکنک کے لیے جانا اپنے حُسن و جمال اور بناؤ سنگھار کی نمائش کرتے پھرنا ناجائز ہے۔‘‘۶۶؎ ٭ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: 1۔ عورت کے اعضاء و اعصاب اور رگ و ریشہ پر نسوانیت کے جبکہ مرد کے اعضاء و اعصاب پر مردانگی کے نقوش مرقم کردیئے گئے ہیں۔ 2۔ ان کے اعضاء،اعصاب کی تربیت اس انداز سے کی گئی ہے ایک ہی نوع کی چیزیں مختلف مقامات پر رکھ دینے سے مختلف فرائض سرانجام دے سکیں۔‘‘۶۷؎ ٭ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: ’’خیرمتاع الدنیالزوجھاوافضل معلمۃ لولدھا واو فی راعیۃ کشرف بتیھا‘‘۶۸؎ ’’شوہر کے لیے بیوی دنیا کی بہترین چیز ہے۔اس کے بچوں کی معلمہ ہے اور اس کے گھر کو سنبھالنے والی ہے۔‘‘ ٭ فرید وجدی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’نوع انسانی کی تربیت کے لیے ہم دیکھتے ہیں کہ عورت کے ذمہ،قدرت نے ایک ایسا اہم فریضہ عائد کیا ہے جس سے مرد کبھی عہدہ برآ نہیں ہوسکتا۔نسل انسانی کو جنم دینے،اس کے پالنے اور پروان چڑھانے کے لیے عورت کو سلسلہ وار چار مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔مسئلہ حمل،ولادت،رضاعت،تربیت اولاد،ان میں سے ہر ایک مرحلہ عورت کے لیے سخت دشوار گزار ہوتا ہے۔‘‘۶۹؎ مذکورہ بالا دوآیات﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ………﴾اور﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ……﴾اور ان کی مختلف مفسرین کے حوالے سے تفسیر اور مختلف مفکرین،دانشوروں اور علماء و محدثین کے افکار و نظریات اور تصورات کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے