کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 14
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((المرأۃ عورۃ فإذا خرجت استشرفھا الشیطان وأقرب ماتکون من وجھہ ربھا اذا ھی فی قعربیتھا)) ۵۷؎ ’’عورت پردے کو کہتے ہیں جب یہ اپنے گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اسے دیکھتا ہے اور عورت اپنے گھر کے اندر اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ ہوتی ہے۔‘‘ مزید برآں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’النساء عورۃ فاستروھا بالبیوت‘‘ ’’عورتیں پردہ ہیں انہیں گھروں کے اندر رکھو۔‘‘ اسی طرح فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((والمرأۃ راعیۃ علی أھل بیت زوجھا وولدہ وھی مسؤلۃ عنھم)) عورت اپنے شوہر کے گھر والوں اور اس کی اولاد کی نگران ہے اور ان سے متعلق ان سے بازپُرس ہوگی۔۵۸؎ ایک اور مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کلکم راع و کلکم مسؤل عن رعیتہ:الامام راع و مسؤل عن رعیتہ والرجل راع فی أھلہ وھو مسؤل عن رعیتہ والمرأۃ راعیۃ فی بیت زوجھا و مسؤلۃ عن رعیتھا والخادم راع فی مال سیدہ و مسؤل عن رعیتہ‘‘۔۵۹؎ ’’ تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور ہر ایک جواب دہ ہے۔امام اورامیر ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔آدمی اپنے گھر کا ذمہ دار ہے اس سے اس کے گھر کے بارے میں سوال کیا جائے گا اور عورت اپنے افراد گھر کی ذمہ دار ہے اس سے اس کے متعلق سوال کیا جائے گا اور خادم اپنے آقا و مالک کے مال کاذمہ دار ہے تو اسے،اس مال کا حساب دینا ہوگا۔‘‘ ٭ امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَبُیُوْتِھِنَّ خَیْرُلَّھُنَّ اور ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔ عورت پر گھریلو ذمہ داری اورخاندانی سسٹم کی ذمہ داری کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ شریعت اس کو اولاد کے سن شعور کو پہنچنے تک ان کی پرورش اور نگہداشت کے لیے مردوں سے زیادہ اہل اور موزوں سمجھتی ہے۔ایک صحابی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اس بیوی سے ان کا ایک بچہ تھا اور وہ بچے کو اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے۔لیکن بچے کی ماں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے خلاف شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((انت أحق بہ مالم تنکحی))تم ہی اس کی زیادہ حق دار ہو جب تک کہ نکاح ثانی نہ کرلو۔۶۰؎ مکاشفۃ القلوب میں ہے: ((جھاد المرأۃ حسن الشغل لزوجھا)) ۶۱؎ ’’عورتوں کا جہاد اپنے شوہروں کی خدمت ہے۔‘‘ مذکورہ بالا سنن ابی داؤد کی روایت کی شرح کے ضمن میں علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فیہ دلیل علی ان الام اولیٰ بالولد من الاب مالم یحصل مانع من ذلک بالنکاح …… مالم تنکحی