کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 119
حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ’کتاب خروج‘ میں ہے۔ ’’اورموسیٰ علیہ السلام اس شخص کے ساتھ رہنے پر راضی ہوگیا تب اس نے اپنی بیٹی صفورہ موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بیاہ دی۔‘‘ اوردوسری شادی کا ذکر گنتی میں ہے۔ ’’اور موسیٰ علیہ السلام نے ایک’ کو مشی‘ عورت سے بیاہ کرلیا۔‘‘۶۳؎ کسی محقق نے حضرت موسی علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے۔ ’’اور موسی علیہ السلام کی بھی چار بیویاں تھیں۔‘‘۶۴؎ گویا مذکورہ دلائل اورتاریخی حوالہ جات سے یہ بات از خود ظاہر ہوجاتی ہے۔کہ عصر حاضر کے یہود ونصاری،انبیاء ورسل کی پیروی کا دعوی کرتے ہیں تو انہیں انبیاء کی سنت کو اپنے معاشرے میں فروغ دینا چاہیے۔ ہندوؤں کے ہاں کثرت ازواج 1۔ خودہندوؤں کی تاریخ سے بھی پتہ چلتاہے کہ ان کے بعض سیرکردہ راجے اپنے حرم میں دو دو بہنوں کوشامل کیے رکھتے ہیں۔شری کش جی مہاراج کے عہدکے معروف راجہ کنن،راجہ جرا سندہ کی دو بہنوں سے شادی کی اور اسی شادی کی وجہ سے راجہ کنس کی حمایت میں جرا سندہ نے جنگ بھی کی تھی۔۶۵؎ ہندو جو آج صرف ایک بیوی کے قائل ہیں۔اپنے مذہبی پیشواؤں کے بارے میں واضح کیوں نہیں کرتے کہ وہ کثرت ازواج کے قائل وفاعل تھے۔ رام چندر جی کے والد کاقصہ شری راجہ چندر جی کے والد راجہ وسرتھ کی تین بیویاں تھیں۔ 1۔ رانی کوشلییا۔جوشری رام چندر کی والدہ تھی۔ 2۔ رانی سمتر۔جوشری پچھمن،کی والدہ تھی۔ 3۔ رانی کیکئی۔جو’بھرت جی‘ کی والدہ تھی۔۶۶؎ شری کرشن جی مہاراج،جن کی بڑی عقیدت ہے۔ان کے بارے میں لکھاہے: ’’شری کرشن جی کی اٹھارہ بیویاں تھیں اور راجہ پانڈ و کی دوبیویاں تھیں۔‘‘۶۷؎ خلاصہ کلام 1۔ تعدد ازواج کا ثبوت تاریخ انسانی کے ابتدائی دورسے بعثت خاتم النبیین تک تسلسل سے ملتاہے۔ 2۔ تعدد ازواج کا ثبوت اسلام کے علاوہ دیگر ادیان ومذاہب کی تاریخ سے بھی ملتاہے۔ 3۔ جاہل اقوام نے اسلام سے قبل اس اجازت کوافراط وتفریط کاشکار بنا رکھا تھا۔