کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 11
فَضَّلَ اللّٰہ بَعْضَھُمْ عَلَی بَعْضٍ وَّ بِمَا أَنْفَقُوْا مِنْ أَمْوَالِہِمْ﴾فدعاہ النبی!فتلاھا علیہ،وقال:أردت أمراً وأراد اللّٰہ غیرہ‘‘۴۸؎
’’ انصار کے ایک آدمی کی اپنی بیوی سے چپقلش ہوگئی تو ان دونوں کے کلام بلند ہونے لگے تو مرد نے اپنے بیوی کو تھپڑ لگایا تو وہ عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے خاوند کے عمل کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے خاوند کوبلایا اور اس کو ’’اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ‘‘ والی آیت سنائی تو انصاری نے کہا میں نے امر کاقصد کیا لیکن اللہ تعالیٰ کا ارادہ اس کے علاوہ ہے۔‘‘
٭ امام ابن کثیررحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ﴾أی الرجل قیم علی المرأۃ ای ھورئیسھا و کبیرھا والحاکم علیھا و مؤدبھا اذا(اعوجت بما فضل اللّٰہ بعضھم علی بعض) ای لأن الرجال افضل من النساء والرجل خیر من المرأۃ ولھذا کانت النبوۃ مختصۃ بالرجال و کذلک الملک الاعظم لقولہ!لن یفلح قوم ولوا امرھم امرأۃ‘‘۴۹؎
’’اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ‘‘کا مطلب ہے کہ آدمی اپنی بیوی کا رئیس،نگہباں اور سرپرست ہے اور وہ اس کو ادب سکھلانے والاہے جب وہ ٹیڑھاپن اختیارکرے۔اس لیے کہ اللہ نے بعض کو ان کے بعض پر افضیلت سے نوازا ہے اور مرد عورتوں سے افضل ہیں اور آدمی اپنے بیوی سے بہتر ہے اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے منصب نبوت کو مردوں سے خاص کیا ہے اور اسی طرح اعلیٰ و اشرف بادشاہت اور حکمران مردوں کے ساتھ خاص ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’وہ قوم کبھی فلاح و کامیابی کی منازل طے نہیں کرسکتی جنہوں نے اپنے معاملات کا والی عورت کو منتخب فرما لیا۔‘‘
٭ امام بیضاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ﴾یقومون علیھن قیام الولاۃ علی الرعیۃ و علل ذلک بأمرین وھبی و کسبی فقال﴿کفضل اللّٰہ بعضھم علی بعض﴾بسبب تفضیلہ تعالیٰ الرجال علی النساء بکمال العقل و حسن التدبیر و مزید القوۃ فی الاعمال والطاعات ولذلک خصوا بالنبوۃ والإمامۃ والولایۃ واقامۃ الشعائر والشھادۃ فی مجامع القضایا ووجوب الجھاد والجمعۃ و نحوھا التعصیب و زیادۃ السھم فی المیراث والاستبداد بالفراق‘‘۵۰؎
٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں:
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ﴾مسلطون علی أدب النساء﴿بِمَا فَضَّلَ اللّٰہ بَعْضَھُمْ﴾الرجال بالعقل والقسمۃ فی الغنائم والمیراث﴿عَلَی بَعْضٍ﴾یعنی النساء ‘‘۵۱؎
’’اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ‘‘ کی مراد یہ ہے کہ مرد عورتوں کو ادب و تأدیب سکھلانے کے لیے ان پر مسلط کئے گئے ہیں۔اور