کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 108
’’فالاکثار من النساء شمۃ الرجال وربما یحصل بہ المباہاۃ فقدر الشارع بأربع‘‘۳۲؎ ’’پس زیادہ عورتیں رکھنا آدمیوں کی طبیعت ہے اوربعض اوقات یہ اظہار فخر کے لیے ہوتاہے۔چنانچہ شارع نے اسے چار تک محدود کردیا۔‘‘ غرض یہ ہے کہ اللہ نے مرد کی فطرت کے مطابق اسے کثرت ازواج کی اجازت دی مگر چارتک ہی پابند بھی کردیا۔ خارجی محرکات عورت بنیادی طورپر خاتون خانہ ہے اورمرد معاشرے کے اندر گھومنے پھرنے والا آزاد شخص ہے۔عورت کی نگاہ گھر کی چاردیواری کے اندر تک محدود رہتی ہے۔جبکہ مرد کومعاشرے میں ایسی اشیاء واجناس سے واسطہ پڑتاہے۔جواس کی شہوت کوبھڑکادیتی ہے۔توپھر اس کے لیے ایک بیوی ناکافی ہوجاتی ہے۔ مولانا مودودی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ایک طرف توآپ مغر ب کی اندھی تقلید میں فحش لٹریچر،عریاں تصاویر،شہوانی موسیقی اورہیجان انگیز فلموں کا سیلاب ملک میں لارہے ہیں۔جولوگوں کے منفی جذبات کوہر وقت بھڑکاتا رہتاہے۔دوسری طرف آپ مخلوط تعلیم کو رواج دے رہے ہیں۔ثقافت کے پروگرام چلارہے ہیں رووزبروز عورتوں کوملازمتوں میں کھینچ رہے ہیں جس کی بدولت بنی سنوری عورتوں کے ساتھ مردوں کے اختلاط کے مواقع بڑھتے جارہے ہیں۔اس کے بعدآپ کے تازہ اقدامات یہ ہیں۔کہ تعدد ازواج پر آپ نے ایسی پابندیاں لگانا شروع کردی ہیں۔جن سے وہ عملا ناممکن نہیں تودشوار ضرور ہوجاتاہے۔‘‘۳۳؎ ہمارے معاشرے میں خواہشات نفس کوبھڑکایا جاتاہے۔لیکن جب نفس تیار ہو جاتا ہے تو پھر ایک ہی شادی کا پابند کیا جاتا ہے۔حالانکہ فی زمانہ،نفسانی خواہشات میں اضافے کے محرکات کی وجہ سے مرد کو ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت ہے۔ تحفظ عصمت اسلام حیاء کا مذہب ہے۔اورعفت وعصمت کی حفاظت کا درس دیتاہے۔نکاح کے ذریعے مر د اورعورت اپنی پاکدامنی کی حفاظت کرتے ہیں۔مگر ایام مخصوصہ میں ایک عورت مرد کی تسکین کا باعث نہیں بن سکتی اس کاحل صرف اور صرف تعدد ازواج ہے۔ ٭ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ثم من الناس من یغلب علیہ سلطان ہذہ الشہوۃ فلایندفع حاجتہ بواحدۃ فالطلق لہ ثانیۃ وثالثۃ ورابعۃ‘‘۳۴؎ ’’پھر لوگوں میں سے وہ بھی ہیں جن پر اس شہوت کا غلبہ چھاجاتاہے۔توان کی ضرورت ایک بیوی سے پوری نہیں ہوتی تواس کے لیے دوسری اورتیسری اورچوتھی بیوی کرنے کی اجازت ہے۔‘‘ کثرت نسل امت محمدیہ قیامت کے دن تمام امتوں سے زیادہ ہوگی اوراس کی زیادتی پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوسری امتوں پر فخر کریں گے۔اور ہمارے لیے یہی حکم ہے کہ امت میں اضافے کافکر کریں اوراس کا حل تعدد ازواج ہے۔’’بدائع الفوائد‘‘میں کثرت ازواج کا مقصد اس