کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 106
’’أجمع اہل العلم علی ہذا ولا نعلم احدا خالفہ الأشیاء یحکی علی القاسم بن إبراہیم أنہ اباح تسعا لقول اللّٰہ﴿فانکحوا ماطاب لکم من النساء مثنی وثلاث ورباع﴾والواو للجمع ولان النبی مات عن تسع وہذا لیس بشیء لأنہ خرق للاجماع وترک بسنۃ‘‘ ۲۸؎ ’’اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے اورہم نہیں جانتے کہ کسی نے اس کی مخالفت کی ہو۔مگر جوکچھ قاسم بن ابراہیم سے بیان کیاجاتا ہے کہ اس نے نوکی اجازت دی ہے اس آیت﴿فَانْکِحُوْا مَاطَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَائِ﴾کی یہ تأویل کرتے ہوئے کہ اس میں دو(۲)اورتین(۳)اورچار(۴) کل نوہوئے۔واو جمع کے لیے ہے۔اوراس وجہ سے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے،توان کی نو بیویاں تھیں۔مگر یہ قول ودلیل کوئی حیثیت نہیں رکھتے کیونکہ یہ اجماع کے مخالف اور خلاف سنت ہے۔‘‘ گویا بعض روافض کا شاذ قول ہے کہ نو تک اجازت ہے مگر چار تک اجازت کا معاملہ پوری طرح متفق علیہ ہے۔