کتاب: اسلامی اجتماعیت میں خاندان کا کردار - صفحہ 10
دو آیات کریمہ مقالہ نگار کے ذہن میں ہیں جن کا ذکر کرنا ناگزیر سمجھتا ہوں ان میں سے ایک کا تعلق مردوں سے اور ایک کا تعلق عورتوں سے ہے اور دونوں گروہوں سے مل کر خاندان کی اساس مستحکم،مضبوط قرار پاتی ہے۔جو کہ حسب ذیل ہے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
1۔ ﴿ألرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہ بَعْضَھُمْ عَلَی بَعْضٍ وَّ بِمَا أَنْفَقُوْا مِنْ أَمْوَالِہِمْ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتُ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہ وَالّٰتِیْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَہُنَّ فَعِظُوْہُنَّ وَاہْجُرُوْہُنَّ فِی الْمَضَاجِعْ وَاضْرِبُوْہُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلاَ تَبْغُوْا عَلَیْہِنَّ سَبِیْلًا اِنَّ اللّٰہ کَانَ عَلِیًّا کَبِیْرًا﴾۴۴؎
’’ابن جریرطبری‘‘اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ﴾الرجال أھل قیام علی نسائھم،فی تأدیبھنّ والأخذ علی أیدیھن فیما یجب علیھن للّٰه ولأنفسھم۔بما فضل اللّٰہ بعضھم علی بعض یعنی بما فضل اللّٰہ بہ الرجال علی ازواجھم من سوقھم الیھن محورھن وانفاقھم علیھن اموالھم و کفایتھم ایاھن مؤنھن و ذلک تفضیل اللّٰہ تبارک و تعالیٰ ایاھم علیھن و لذلک صارلو قواما علیھن نافذی الأمر علیھن فیما جعل اللّٰہ الیھم من امورھن" ۴۵؎
’’مردوں کا عورتوں پرحاکم ہونے کا مطلب ہے کہ مرد اپنی بیویوں کو ادب و تأدیب سکھلانے اور اللہ تعالیٰ کے فرائض کی ادائیگی کرانے اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کرانے میں ان پر حق رکھتے ہیں۔ایسا کیوں ہے؟اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض کو بعض پر فضیلت دے رکھی ہے یعنی مردوں کو اللہ تعالیٰ نے ان کی بیویوں پراس لیے فضیلت سے نوازا ہے کہ تمام تر ذمہ داریاں خواہ وہ نفقہ اور سکنیٰ کی ہوں خواہ وہ ان کے مہر کو ادا کرنے اور ان کی حفاظت کی ہوں وہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کے حصہ میں ڈالی ہیں۔‘‘
مزید لکھتے ہیں:
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ﴾یعنی أمراء،علیھا أن تطیعہ فیما أمرھا اللّٰہ بہ من طاعتہ،أن تکون محسنۃ الی أھلہ حافظۃ لمالہ و فضلہ علیھا بنفقتہ و سعیہ‘‘ ۴۶؎
’’اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ مرد اپنی عورتوں پر امراء ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کواپنے مردوں کی اطاعت و فرمانبرداری کا حکم کیاہے اور خاوندوں کے گھر اور مال کی حفاظت کریں اور اللہ تعالیٰ نے مردوں کو نفقہ و خرچہ اور اس میں محنت کی وجہ سے فضیلت دی ہے۔‘‘
مزید یہ کہ ضحاک کاقول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ﴾لقول الرجل قائم علی المرأۃ یأمرھا بطاعۃ اللّٰہ فإن آیت فلہ أن یضربھا ضربا غیر مبرح ولہ علیھا الفضل لنفقتہ و سعیہ‘‘ ۴۷؎
’’اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ مردوں کو عورتوں پر نگران اور نگہبان مقرر کیاگیا ہے کہ وہ ان کو اللہ کی اطاعت کاحکم دے اگر وہ اس سے انکار و اعراض کریں تو مرد ان کو مارے،لیکن شدید مارکٹائی سے اجتناب کرے اور مرد کو عورت پر خرچ اور ذمہ داری و محنت کی بنیاد پر فضیلت دی گئی ہے۔‘‘
مذکورہ بالا روایات کامطلب یہ نہیں کہ مرد عورتوں کو جس طرح چاہے ذلیل کرتا رہے اور مارتا رہے جس طرح تفسیر طبری میں مذکورہ بالا آیت کے شان نزول کا ذکر ہوا:
’’ان رجلا لطم امرأتہ،فأتت النبی!،فأراد أن یقصہا منہ،فأنزل اللّٰہ:﴿اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ بِمَا