کتاب: اسلامی آداب و احکام - صفحہ 58
ماہ محرم اور تعزیہ داری محرم قمری اور ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے ۔یہ چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے ۔اسے حدیث میںـ’‘ شھر اللّٰہ’‘یعنی اللہ کا مہینہ بھی کہا گیا ہے ۔ محرم کی دسویں تاریخ کو موسی علیہ السلام اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو فر عونیوں سے نجات ملی تھی اور فرعون اور اس کے لاؤ لشکر کو اللہ تعالیٰ نے سمندر میں غرق کر دیا تھا ۔اس کے شکرانے میں ۹؍ اور ۱۰ ؍ محرم کو نفلی روزہ رکھنا مسنون ہے۔ اس روزہ سے ایک سال کے گناہ معاف ہو تے ہیں ۔(مسلم) دسویں محرم ہی کو ۶۱ ھ؁ میں نواسہ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ بھی پیش آیا تھا ، جو یقینا ایک تکلیف دہ واقعہ ہے ۔ لیکن اسی واقعہ کو لے کر ہر سال جو بدعات و خرافات کی گرم بازاری ہو تی ہے وہ اس سے زیادہ تکلیف دہ اور شریعت کے سراسر خلاف ہے ۔مثلا ً : (۱) قبرکی شکل کے تعزیے بنائے جاتے ہیں اور انھیں حضرت حسین کی قبر تصور کیا جا تا ہے ۔ (۲) اس تعزیہ کو برکت والا سمجھ کر اسے چھوا جاتا ہے اور بو سہ دیا جاتا ہے ۔(۳)اس کے پھیرے لگائے جا تے ہیں ۔ (۴) اس سے مرادیں ما نگی جا تی ہیں ۔(۵)اس پر خوب پیسہ خرچ کیا جاتا ہے۔(۶)ماتم کیا جاتا ہے اور سینہ کو بی کی جاتی ہے ۔ (۷) یا حسین یا حسین کے شر کیہ نعرے لگا ئے جاتے ہیں ۔(۸)جھوٹے سچے واقعات اور حکایات بیان کی جاتی ہیں ۔ (۹) صحابہ کرام کو برا بھلا کہا جاتا ہے ۔(۱۰)کالا کپڑا پہن کر غم کا اظہار کیا جا تا