کتاب: اسلامی آداب و احکام - صفحہ 28
(۲) میت کے جسم کو چادر و غیرہ سے ڈھک دیا جائے [بخاری و مسلم] (۳) اگر میت کی آنکھ کھلی ہو تو بند کر دی جائے [مسلم] (۴) اعزہ و اقارب کو اطلاع دی جائے تاکہ وہ تجہیز و تکفین اور جنازہ و تد فین میں شرکت کریں ۔ (۵) تجہیز و تکفین میں تا خیر نہ کی جائے [احکام الجنائزللا لبا نی] (۶) اگر میت کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے [احمد ،ابن ماجہ ،ترمذی ،وغیرہ بسند صحیح ] (۹) میت کے گھر والوں کیلئے کھا نے کا انتظام کیا جائے ۔[ابو داود،ترمذی، ابن ماجہ۔ بسند حسن] (۱۰) جو لوگ میت کو نہلانے کے مسائل سے واقف ہوں انھیں اس کام کے لیے مکلف کیا جائے ۔ (۱۱) کسی میت پر تین دن سے زیادہ غم منانے کی اجازت نہیں ۔ صرف شوہر کے انتقال پر بیوی چار ماہ دس دن تک سوگ منائے گی اورعدت میں رہے گی [بخاری و مسلم] (۱۲) نماز جنازہ کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہے ۔جو شخص کسی مسلمان کے جنازہ میں شریک ہو اور نماز جنازہ اور تدفین کے بعد واپس ہو تو دو قیراط کے برا بر اسے ثواب ملتا ہے۔ہر قیرا ط احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے اور جو صرف جنازہ پڑھ کر (تد فین سے قبل) واپس ہو جاتا ہے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملتا ہے [بخاری] (۱۳) جنازہ کو لے جاتے وقت قدرے تیز چلنا چا ہیے [بخاری و مسلم] (۱۴) قبرستان کی وقتا فوقتا زیا رت کر نا مسنون ہے۔ اس سے موت اور آخرت یاد آتی ہے اور ساتھ ہی مردوں کے حق میں دعا کرنے کا موقع ملتا ہے [مسلم] (۱۵) عید و بقرعید کے دن خصوصی طور پر قبرستان کی زیارت کو جانا غیر مشروع عمل ہے ۔