کتاب: اسلامی آداب و احکام - صفحہ 27
میت اور جنازہ (۱) موت کی تمنا کرنا منع ہے ۔ اگر کوئی شخص کسی وجہ سے مو ت کی تمنا یا دعا کر نا چاہتا ہے تو ان الفاظ میں کر سکتا ہے جن کا تذکرہ گذشتہ صفحہ میں ہوا۔ (۲) موت کو قریب دیکھ کر آدمی کو جز ع فز ع نہیں کر نا چاہیے ، بلکہ اللہ سے خیر کی دعا اور اس سے اچھی امید قائم کر نا چاہیے ۔ (۳) اگر کسی سے کچھ کہنا یا وصیت کر نا ہو تو پہلے ہی سے اسے تحریری شکل میں درج کر دینا چاہیے [بخاری و مسلم ] (۴) قریب الموت شخص کے آس پاس بیٹھے لوگوں کو چاہیے کہ اس کے پاس ، لا الہ الا اللّٰہ، پڑھیں تاکہ وہ سن کر اس کلمہ کو دہرائے [مسلم] ہاں اگر وہ خود سے یہ کلمہ پڑھ رہا ہو تو دوسروں کو تلقین کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ (۵) قریب الموت شخص کے پاس سورہ یٰسں پڑھنے والی روایت ضعیف ہے ۔ (۶) قریب الموت شخص کے پاس جو لوگ رہیں وہ جز ع فزع نہ کریں بلکہ ان کی زبان پر دعا اور کلمہ خیر جاری رہے ، کیوں کہ فرشتے ان کی باتوں پر آمین کہتے ہیں [مسلم] (۷) قریب الموت شخص کو قبلہ رخ لٹانے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ۔ کچھ ضعیف روایتیں ہیں، بعض فقہا ء ایسا کرنے کے قائل ہیں [فقہ السنہ] (۸) جب موت واقع ہو جائے تو صبر و تحمل سے کام لیا جائے اور درج ذیل امور انجام دیے جائیں ۔ (۱) انا للّٰه وانا الیہ راجعون اور دوسری دعائیں پڑھی جائیں ۔ [مسلم]