کتاب: اسلام پر 40 اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب - صفحہ 49
قبلہ اتحاد و اتفاق کا ذریعہ ہے
اسلام وحدت کا دین ہے، چنانچہ مسلمانوں میں اتحاد اور اتفاق پیدا کرنے کے لیے اسلام نے ان کا ایک قبلہ متعین کیا ہے اور ان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں، نماز کے وقت کعبے کی طرف رُخ کریں۔ جو مسلمان کعبے کے مغرب کی طرف رہتے ہوں، وہ اپنا رُخ مشرق کی طرف کریں گے اور جو مشرق کی طرف رہتے ہوں، وہ اپنا رُخ مغرب کی طرف کریں گے۔
کعبہ نقشۂ عالم کے وسط میں ہے
یہ مسلمان ہی تھے جنھوں نے سب سے پہلے دنیا کا نقشہ بنایا۔ ان کے نقشوں میں جنوب اوپر کی طرف تھا اور شمال نیچے کی طرف اور کعبہ درمیان میں تھا۔ بعد میں مغربی نقشہ نگاروں نے جو نقشے بنائے ،ان میں شمال اوپر اور جنوب نیچے کی طرف دکھایا گیا جیسا کہ آج کل دنیا کے نقشے بنائے جاتے ہیں ۔ بہر حال الحمدللہ کعبہ دنیا کے نقشے کے تقریبًا وسط میں ہے۔
طوافِ کعبہ
جب مسلمان مکہ کی مسجد حرام میں جاتے ہیں، وہ کعبے کے گرد چکر لگا کر طواف کرتے ہیں۔ ان کا یہ عمل واحد سچے معبود پر ایمان اور اس کی عبادت کی علامت ہے۔ جیسے ہر دائرے کا ایک ہی مرکزہوتا ہے،اسی طرح اللہ تعالیٰ بھی ایک ہے جو عبادت کے لائق ہے۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں عقیدۂ توحید
جہاں تک سیاہ پتھر، یعنی حجرِ اسود کی حرمت کا تعلق ہے، حضرت عمر عمررضی اللہ عنہ کی ایک حدیث سے واضح ہے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا اور کہا: [ إِنِّی أَعْلَمُ أَ نَّکَ حَجَرٌ لاَّ تَضُرُّ