کتاب: اسلام پر 40 اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب - صفحہ 44
اوپر اپنی چادریں اوڑھ لیا کریں( جب وہ باہر نکلیں) یہ (بات) ان کے لیے قریب تر ہے کہ وہ (حیادار مومنات کے طور پر) پہچانی جائیں اور انھیں ایذا نہ دی جائے (کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کر سکے) اور اللہ بہت بخشنے والا اور بہت رحم کرنے والا ہے۔‘‘[1]
قرآن کے مطابق حجاب کا حکم عورتوں کو اس لیے دیا گیا ہے کہ وہ باحیا عورتوں کے طور پر پہچانی جا سکیں اور چھیڑ چھاڑ سے محفوظ رہیں۔
ایک مثال سے وضاحت:
فرض کریں، دو جڑواں بہنیں ہیں، دونوں خوبصورت ہیں اور ایک گلی میں جا رہی ہیں۔ ان میں سے ایک اسلامی حجاب میں ہے، جبکہ دوسری مِنی سکرٹ میں ملبوس ہے۔ نکڑ پر کوئی بدمعاش کھڑا کسی لڑکی کو چھیڑنے کا منتظر ہے۔ وہ کس سے چھیڑ چھاڑ کرے گا؟ اسلامی حجاب میں ملبوس لڑکی سے یا منی سکرٹ میں ملبوس لڑکی سے؟ ایسا لباس جو جسم کو چھپانے کے بجائے نمایاں کر دے وہ بالواسطہ طور پر مخالف جنس کو چھیڑ چھاڑ اوربدکاری کی دعوت دیتا ہے، لہٰذاقرآن صحیح کہتا ہے کہ حجاب ،یعنی پردہ عورت کو چھیڑ چھاڑ سے محفوظ رکھتا ہے۔
عصمت دری کرنے والے کے لیے موت کی سزا:
اسلامی شریعت عصمت دری کرنے والے کی سزا موت قرار دیتی ہے۔[2] غیر مسلم خوفزدہ ہوں گے کہ اتنی بڑی سزا! بہت سے لوگ اسلام کو وحشی اور ظالمانہ مذہب قرار دیتے ہیں۔ لیکن ان کی یہ سوچ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ میں نے یہ عام سوال سینکڑوں غیر مسلموں سے پوچھا ہے کہ فرض کیجیے:
[1] الاحزاب :59/33
[2] ڈاکٹر ذاکر نائیک نے عصمت دری کرنے والے (Rapist)کی سزا کو ’’سزائے موت‘‘ لکھا ہے جبکہ اسلامی شریعت کے نقطۂ نظر سے زانی کی سزا یا حد دو قسم کی ہے : رَجْم (سنگسار) اور کوڑے۔ زانی اگرشادی شدہ ہے تو رَجْم (سنگسار) کیا جائے گا اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہے تو سو کوڑے اور ایک سال کی جلاوطنی (یا قید ) کی سزا دی جائے گی ۔