کتاب: اسلام پر 40 اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب - صفحہ 43
الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ﴾
’’ (اے نبی) مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کی نمائش نہ کریں سوائے اُس کے جو ازخود ظاہر ہو۔ اور ان کو چاہیے کہ اپنے سینوں پر اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہر پر یا اپنے باپ پر یا اپنے سسر پر یا اپنے بیٹوں پر یا اپنے شوہر کے بیٹوں پر یا اپنے بھائیوں پریا اپنے بھتیجوں پر یا اپنے بھانجوں پر یا اپنی (مسلمان) عورتوں پر یا اپنے دائیں ہاتھ کی ملکیت (کنیزوں) پریا عورتوں سے رغبت نہ رکھنے والے نوکروں پر یا عورتوں کی چھپی باتوں سے ناواقف لڑکوں پر۔ اور وہ (عورتیں) اپنے پاؤں زور زور سے زمین پر مارتی نہ چلیں کہ ان کی زینت ظاہر ہو جائے جسے وہ چھپاتی ہیں۔ اور اے مومنو! تم سب اللہ سے توبہ کرو تا کہ تم فلاح پاؤ۔‘‘[1]
حجاب کی حد یہ ہے کہ تمام جسم ڈھکا ہوا ہو۔ صرف چہرہ اور ہاتھوں کی کلائیاں کھلی رکھی جا سکتی ہیں اور اگر عورتیں چاہیں تو وہ ان اعضاء کو بھی ڈھانپ سکتی ہیں، تا ہم بعض علماء اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ چہرہ ڈھانپنا بھی لازم ہے۔ (اور یہی حجاب کی حد یہ ہے کہ تمام جسم ڈھکا ہوا ہو۔ صرف چہرہ اور ہاتھوں کی کلائیاں کھلی رکھی جا سکتی ہیں اور اگر عورتیں چاہیں تو وہ ان اعضاء کو بھی ڈھانپ سکتی ہیں، تا ہم بعض علماء اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ چہرہ ڈھانپنا بھی لازم ہے۔ (اور یہی موقف قرین صواب ہے)۔
حفاظتی حصار:
اللہ تعالیٰ حجاب کا حکم کیوں دیتا ہے؟ اس کی وضاحت سورۂ احزاب کی مندرجہ ذیل آیت میں کی گئی ہے:
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا﴾
’’ اے نبی! اپنی بیویوں اوراپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنے
[1] النور:31:24