کتاب: اسلام پر 40 اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب - صفحہ 220
دوشیزہ،یعنی حور دی جائے گی تو عورتوں کو کیا ملے گا؟ تو جواب میں ارشاد ہوا کہ عورتوں کو وہ چیز ملے گی جس کی ان کے دل نے کبھی خواہش کی ہوگی نہ ان کے کانوں نے کبھی اس کا ذکر سنا ہوگا اورنہ ان کی آنکھوں نے کبھی اسے دیکھا ہوگا۔ گویا عورتوں کو جنت میں کوئی خاص شے عطا کی جائے گی۔[1]
[1] یہ سوال کہ جنت میں مَردوں کو حوریں ملیں گی تو عورتوں کو کیا ملے گا؟ اس ضمن میں موصوف ڈاکٹر ذاکر صاحب نے جو حدیث پیش کی ہے وہ اس سیاق سے ہمیں اصل مراجع سے نہیں مل سکی۔ صحیح بخاری میں حدیث کے الفاظ یوں ہیں :  قالَ اللَّهُ تَبارَكَ وتَعالى: أعْدَدْتُ لِعِبادِي الصّالِحِينَ، ما لا عَيْنٌ رَأَتْ، ولا أُذُنٌ سَمِعَتْ، ولا خَطَرَ على قَلْبِ بَشَرٍ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جسے ان کی آنکھوں نے دیکھا ہے نہ ان کے کانوں نے سنا ہے اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے ۔‘‘ (صحیح البخاری ، التفسیر ، حدیث: 4779) حدیث کے لفظ عِبَاد میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں، البتہ اس سلسلے میں شیخ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ نے سلسلہ ٔ صحیحہ میں ایک حدیث نقل کی ہے :اَلْمَرْأَ ۃُ لِآخِرِ أَزْوَاجِھَا’’ (جنت میں) عورت (دنیا کے لحاظ سے) آخری خاوند کے ساتھ ہو گی۔‘‘ (الصحیحۃ، حدیث :1281) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں شادی شدہ عورت جنت میں بھی اپنے خاوند ہی کے ساتھ ہوگی، البتہ جن کی شادی نہ ہوئی یا جن کے خاوند کا فر رہے ، ان کو جنت میں مَردوں کے ساتھ بیاہ دیا جائے گا۔ (دیکھیے: تفسیر روح المعانی : 207/14)