کتاب: اسلام پر 40 اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب - صفحہ 216
عضوِ بدن ہے جو خون کو پمپ کرتا ہے۔ یہی لفظ دل کے خیالات ،محبت اورجذبات کے منبع اور مرکز کے معنی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ آج ہمیں معلوم ہے کہ خیالات، محبت اور جذبات کا مرکز دماغ ہے، اس کے باوجود جب کوئی شخص جذبات کا اظہار کرتا ہے تو اکثر یہی کہتا ہے: ’’میں تم سے دل کی گہرائیوں سے محبت کرتا ہوں۔ تصور کیجیے! ایک سائنسدان جب اپنی اہلیہ سے ان الفاظ میں اظہار محبت کرتاہے تو کیا وہ یہ کہے گی کہ تمھیں سائنس کی اس بنیادی حقیقت کا علم بھی نہیں کہ جذبات کا مرکز دماغ ہے، دل نہیں؟ کیا وہ اسے یہ مشورہ دے گی کہ تمھیں کہنا چاہیے کہ میں تم سے اپنے دماغ کی گہرائیوں سے محبت کرتا ہوں؟لیکن وہ ایسا نہیں کہتی بلکہ خاوند کے دل کی گہرائیوں سے محبت کے دعوے کو تسلیم کرتی ہے۔ لفظ قلب، مرکز خیالات و ادراک کے معنی میں بھی بولا جاتا ہے۔ کوئی عرب کبھی یہ سوال نہیں پوچھے گا کہ اللہ نے کافروں کے دلوں پر کیوں مہر لگائی ہے کیونکہ اسے بخوبی علم ہے کہ اس سیاق و سباق میں اس سے مراد انسان کا مرکز خیالات و جذبات ہے۔