کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 95
رئیس کے لیے پھر دونوں بازو کاٹے اور کہا دونوں بازو دونوں بیٹوں کے ، پھر دونوں پنڈلیاں کاٹیں اور کہا ساقین دونوں بیٹیوں کی پھر پیچھے سے دم کاحصہ کاٹا اور بولا عجز(یعنی چوتڑ والا حصہ) عجوز(بڑھیا) کے لیے، پھر کہا زور ( یعنی دھڑکا پورا حصہ) زائر( مہمان) کا، اس طرح پوری مرغی پر قبضہ کیا، جب اگلا دن آیا تو میں نے بیوی سے کہا کہ آج پانچ مرغیاں بھون لینا، پھر جب صبح کا ناشتہ لایا گیا تو ہم نے اس سے کہا تقسیم کیجیے تو کہنے لگا میرا خیال یہ ہے کہ آپ صاحبان کو میری شام کی تقسیم قابل اعتراض لگی۔ ہم نے کہا ایسا نہیں ہوا آپ تقسیم کیجئے کہنے لگا: جفت کا حساب رکھوں یا طاق کا؟ ہم نے کہا طاق کا، تو کہا بہتر! تو یہ تو اور تیری بیوی اور ایک مرغی،پورے تین ہوگئے(یہ کہہ کر) ایک مرغی ہماری طرف پھینک دی، پھر کہا اور تیرے دو بیٹے اور ایک مرغی پورے تین ہوگئے۔(یہ کہہ کر) دوسری مرغی ان کی طرف پھینک دی، پھر کہا میں اور دو مرغیاں پورے تین ہوگئے اور خود دو مرغ لے کر بیٹھ گیا، پھر ہمیں یہ دیکھ کر کہ ہم اس کی دو مرغیوں کو دیکھ رہے ہیں بولا تم لوگ کیا دیکھ رہے ہو؟ شاید تمہیں میری طاق والی تقسیم پسند نہیں آئی وہ تواسی طرح صحیح آ سکتی ہے، ہم نے کہا اچھا تو جفت کے حساب سے تقسیم کیجئے، یہ سن کر سب مرغیوں کو اکٹھا کرکے اس نے سامنے رکھ لیا اور بولا: تو اور تیرے دونوں بیٹے اور ایک مرغی چار ہوگئے(یہ کہہ کر) میری طرف ایک مرغی پھینک دی اور بڑھیا اور اس کی دونوں بیٹیاں اور ایک مرغی ان کی طرف پھنک دی اور میں اور تین مرغیاں ملکر چار ہوگئے( یہ کہہ کر) تین مرغیاں اپنے آگے رکھ لیں پھر آپ نے اپنا منہ آسمان کی طرف اٹھا کر کہا: اے اللہ تیرا بڑا احسان ہے تو نے مجھے اس تقسیم کی سمجھ عطا فرمائی۔ ( لطائف علمیہ ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا)