کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 91
الوالحسن بن ہلال الصابی کہتے ہیں کہ وزیرابوالفرج محمد بن جعفر کا گھوڑا کوئی گڑ بڑ کرتا تو یہ تادیبا اس کا چارہ بند کردیتا جب سائیں چارہ کھلانے کی اجازت مانگتے تو کہتا کہ ہاں اسے کھلا دو مگر اسے یہ مت بتانا کہ مجھے معلوم ہے۔(حماقت اور اس کے شکار اردو ترجمہ اخبار الحمقی ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ)
یحیی بن جعفر کہتے ہیں کہ ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے میں نے (ایک ان کا واقعہ) سنا۔ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بیابان میں مجھے پانی کی بڑی ضرورت لاحق ہوئی، میرے پاس ایک اعرابی آیا اس کے پاس پانی کا ایک مشکیزہ تھا میں نے اس سے پانی مانگا، اس نے انکار کیا اور کہا کہ پانچ درہم میں دے دوں گا، میں نے پانچ درہم دے کر وہ مشکیزہ لے لیا، پھر میں نے کہا اے اعرابی ستو کی طرف کچھ رغبت ہے؟ اس نے کہا لاؤ میں نے اس کو ستو دے دیا جو روغن زیتون سے چرب کیا گیا تھا وہ خوب پیٹ بھر کر کھا گیا، اب اس کو پیاس لگی تو اس نے کہا کہ ایک پیالہ پانی دے دیجیے، میں نے کہا پانچ درہم میں ملے گا، اس سے کم نہیں کیا جائے گا۔(اب ایسا ہی وہ حاجت مند تھا اس حیلہ سے) میں نے اس سے اپنے پانچوں درہم واپس لے لیے اور میرے پاس پانی بھی رہ گیا۔(لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا)
قتیل شفائی نے ایم۔اسلم سے اپنی اولین ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے کہا:’’کتنی عجیب بات ہے کہ میں اسلم صاحب کی کوٹھی میں ان سے ملنے گیا۔لیکن اس کے باوجود ان کا تازہ افسانہ سننے سے بال بال بچ گیا۔‘‘