کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 88
بخوبی علم ہے کہ میں نے اس سلسلہ میں کہا تھا، جو کچھ مگر اتنے تاکیدی اور حلفیہ بیان سے مخاطب کا ذہن نافیہ کی طرف منتقل ہوگا، نافیہ کی صورت میں یہ معنی ہوں گے اللہ کی قسم بے شک اللہ بخوبی جانتا ہے کہ میں نے اس سلسلہ میں کچھ نہیں کہا) (کتاب الاذکیا، از امام جوزی رحمتہ اللہ علیہ) نصر بن مقبل  نے جورشید کی طرف سے رقہ کا عامل تھا حکم دیا کہ بکری کو حد کے طور پر کوڑے لگائے جائیں اسے کہا گیا کہ یہ تو جانور ہے۔ اس نے کہا کہ حدود کسی سے معطل نہیں ہوئی اور اگر میں معطل کروں تو میں بدترین والی ہوں یہ خبر رشید کو بھی پہنچی اس نے نصر کو بلوا کر پوچھا کہ تم کون ہو، اس نے کہا بنو کلاب کا غلام یہ سن کر رشید خوب ہنسا اور کہا کہ حکم کے بارے میں آپ کی نظر کیا ہے، اس نے کہا کہ جانور اور انسان میں نزدیک حقوق برابر ہیں اگر حق کسی جانور پر واجب ہو جائے چاہے وہ میری ماں یا بہن ہی کیوں نہ ہو میں اس پر حد جاری کروں گا اور اللہ کے اس حق کے بارے میں ملامت کروں گا ملامت مجھے نہیں روک سکتی، تو رشید نے یہ حکم دیا کہ آئندہ اس سے کسی معاملے میں مدد نہ لی جائے۔(حماقت اور اس کے شکار اردو ترجمہ اخبار الحمقیٰ ابن الجوزیرحمتہ اللہ علیہ ) جب سعادت حسن منٹو لاہور کے دماغی شفا خانے میں زیر علاج تھے تو ایک دن ان کی بیوی کھانا لے کر وہاں آئی۔ ’’یہ کیا ہے؟‘‘ منٹو نے سالن کی طرف دیکھ کی کہا: ’’مرغ کا گوشت ہے۔‘‘ بیوی نےجواب دیا، منٹو نے پلٹ کو بغور دیکھتے