کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 85
کی تھی تو میں نے جواب میں (عمدا) غلطی کردی کیوں کہ مجھےیہ اچھا نہ معلوم ہوا کہ آپ تو پیدل چلیں اور میں سوار ہوکر چلوں تو کہنے لگے آپ نے ٹھیک کہا اور پھر شرمندہ ہوئے۔ (لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الذکیا) مولانا حالی کےمقامی دوستوں میں مولوی وحیدالدین سلیم (لٹریری اسسٹنٹ سرسید احمدخان) بھی تھے جب یہ پانی پت میں ہوتے تو روزانہ مولانا حالی کے پاس جاکر گھنٹوں بیٹھا کرتے تھے۔ ایک روز صبح ہی صبح پہنچے۔ مولانا نے رات کو کوئی غزل کہی تھی وہ ان کو سنائی، سلیم سن کر پھڑک اٹھے اور کہنے لگے: ’’مولانا واللہ جادو ہے۔‘‘ مولانا کے بالا خانے کے نیچے ایک کوٹھڑی تھی وہ مولانا نے ایک مجذوب فقیر کو رہنے کے لیے دے رکھی تھی۔ وہ مجذوب باہر گلی میں بیٹھا دھوپ تاپ رہا تھا۔ جب اس کے کان میں یہ فقرہ پڑھا تو بے اختیار چلا اٹھا۔‘‘ جادوبرحق کرنے والا کافر۔‘‘ مولانا نے مسکرا کر سلیم صاحب سے کہا....’’لیجیے مولوی صاحب سرٹیفکیٹ مل گیا۔‘‘ اکبر الٰہ آبادی کے مشہور ہو جانے پر بہت سے لوگوں نے ان کی شاگردی کا دعویٰ کردیا۔ ایک صاحب کو دور کی سوجھی ۔انہوں نے خود اکو اکبر کا استاد مشہور کردیا۔ اکبر کو جب یہ اطلاع پہنچی کے حیدرآباد میں ان کے ایک استاد کا ظہور ہوا ے تو کہنے لگے: ’’ ہاں مولوی صاحب کا ارشاد سچ ہے، مجھے یاد پڑتا ہے میرے بچپن میں ایک مولوی صاحب الٰہ آباد میں تھے۔ وہ مجھے علم سیکھاتے تھے اور میں ان کو عقل ،مگر دونوں ناکام رہے ،نہ مولوی صاحب کو عقل آئی اور نہ مجھ کو علم۔‘‘