کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 83
مولوی صاحب نے یہ الفاظ سنے تو لا حول پڑھتے ہوئے فوراً پیچھے ہٹ گئے اور کتاب لینے سے انکار کر دیا۔ دو آدمی قاضی ضمضم کے پاس آئے ان میں سے ایک کا دوسرے پر یہ دعویٰ تھا کہ میرا طنبورا نہیں دیتا، مدعی علیہ انکاری تھا، مدعی نے کہا میں شہادتیں پیش کرنے کے لیے تیار ہوں، اس نے دو گواہ پیش کیے جنہوں نے مدعی کے سچا ہونے کی گواہی دی، مدعی علیہ نے کہا قاضی صاحب ان گواہوں سے ان کا پیشہ دریافت کیجئے (پوچھا گیا) تو ایک نے بتایا کہ وہ نبیذ بیچنے والا ہے اور دوسرے نے بیان کیا کہ وہ جانور ہنکانے والا ہے تو قاضی نے مدعا علیہ سے کہا کہ طنبورے کے دعویٰ پر تیرے نزدیک اس بڑھیا گواہوں کی ضرورت ہے (جیسا دعویٰ ہے ویسے ہی گواہ ہیں) اٹھ اس کو وہ طنبورہ واپس دے۔ ابن خلف کہتے ہیں کہ ایک والی کے ہاں دو آدمی لڑ پڑے، اس کو ان دونوں کے مابین فیصلہ کرنا مناسب نہ سمجھا تو دونوں کی پٹائی لگا دی اور بولا اللہ کا شکر ہے جس نے ان دونوں میں سے ظالم شخص کو فتنہ سے بچایا (یعنی ظالم کی میں نے پٹائی کر دی ہے۔) (اخبار الحمقیٰ والمغفلين از حافظ جمال الدين أبو الفرج عبد الرحمان ابن الجوزي  رحمه الله)