کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 81
بولا۔ (تیری سمجھ کا قصور ہے) (کتاب الاذکیا، ازامام جوزی رحمتہ اللہ علیہ) دار قطنی کہتےہیں کہ ہم بندار کےہاں تھے انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے حدیث بیان کی اور کہا: عن عائشۃ قال قالت رسول الله یہ سن کر ایک شخص نے ا س کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا اللہ کی پناہ تم کتنے زبردست فصیح ہو، اس نے کہا کہ ہم جب روح کے پاس سے پڑھ کر نکلتے تو ابوعبیدہ کے ہاں چلے جاتے ( اس لیے فصاحت بہت ہے) تو وہ شخص کہنے لگا ہاں یہ فصاحت تم پر ظاہر ہو رہی ہے( اس نے قال کے بجائے قالت اور قالت کے بجائے قال پڑھا تھا) ۔( حماقت اور اس کے شکار اردو ترجمہ اخبار الحمقیٰ ابن الجوزی) مولوی نذیر احمد دہلوی حیدر آباد میں ڈپٹی کلکٹر تھے۔ ان کا تبادلہ کسی دوسرے شہر ہوگیا۔ وہاں کے ایک رئیس ان سے ملاقات کے لیے حاضر ہوئے۔ دوران ملاقات وہ اپنا شجرہ نسب نکال کر بتانے لگے کہ فلاں ہمارے رشتہ میں دادا لگتے تھے۔ فلاں نانا اور فلاں ہمارے ماموں جان تھے وغیرہ۔ نذیر صاحب جب ان کی گفتگو سے تنگ آگئے ، تو کہنے لگے معاف کیجیے گا۔ اس وقت میرا شجرہ نسب میرے پاس نہیں ہے، ورنہ میں بھی آپ کو بتاتا کہ ہمارے سلسلہ بھی بابا آدم سے ملتا ہے۔‘‘ دو آدمی ایک بکری کے بارے میں جھگڑ رہے تھے ہر ایک نے اس کا ایک ایک