کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 73
مرتبہ یہی جواب ملا کہ علامہ باہر گئے ہوئے ہیں۔ اتفاق سے ایک دن گھر پر مل گئے تو مولوی صاحب نے مزاحا کہا: "علامہ صاحب! جب سے طوائفیں انارکلی سے اٹھوا دی گئی ہیں آپ کا دل بھی یہاں نہیں لگتا۔" علامہ نے جواب دیا: "مولوی صاحب! کیا کیا جائے، وہ بھی تو وطن کی بہنیں ہیں۔" مولوی صاحب کٹ کر رہ گئے۔(مولوی انشاء اللہ خان "وطن" کے ایڈیٹر تھے۔) ایک عامل نے اپنے دفتر میں ایک شخص کو دیکھا کہ جو اس کی ایک خفیہ بات پر کان لگائے ہوئے تھا۔ اس نے اس کو مارنے اور قید کرنےکا حکم دیا۔ محرر قید خانہ نے سوال کیا کہ رجسٹر میں اس کا جرم کیا درج کیا جائے؟عامل نے کہا لکھو:  استرق السمع فاتبعه شهاب ثاقب (لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا) جحا سے کسی آدمی نے پوچھا کہ کیا انگلیوں پر حساب لگایا جاسکتا ہے؟ اس نے کہا ہاں اس نے کہا لگاؤ۔ دو جریب گندم، اس نے چھنگلیا اور اس کے برابر والی انگلی بند کرلی۔ پھر اس آدمی نے کہا دو جریب تو اس نے انگوٹھا اور شہادت کی انگلی بند کر لی اور بیچ والی کھڑی رکھی، اس آدمی(شخص) نے پوچھا کہ بیچ کی انگلی کیوں کھڑی کی ہوئی ہے اس نے کہا جو اور گندم آپس میں مل نہ جائیں۔ (اخبار الحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبد الرحمن ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ)