کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 71
خیال کیا کہ وہ ان کو اس جوان پر ترجیح نہ دے گی۔ پھر اس جوان کی طرف متوجہ ہوئے اور اس سے کہا کہ تم خوبصورت اور صاحب حسن ہو، خوب بات کرتے ہو، کیا تم میں کچھ اور اوصاف بھی ہیں؟ اس نے کہا ہاں اور اپنے مخاسن شمار کرانے کے بعد خاموش ہوگیا۔ اس سے مغیرہ نے کہا کہ تمہارا حساب کیسا ہے؟ حساب میں مجھ سے کبھی چوک نہیں ہوسکتی اور میں رائی کے دانہ سے بھی باریک فرق کو پکڑ لیتا ہوں۔ مغیرہ نے کہا: لیکن میرا حال تو یہ ہے کہ میں گھر کے کونہ میں تھیلی رکھ دیتا ہوں ۔گھر والے جہاں چاہتے ہیں خرچ کرتے رہتے ہیں مجھے خرچ کی خبر اسی وقت ہوتی ہے جب وہ دوسری تھیلی طلب کرتے ہیں۔ عورت نے کہا: واللہ! یہ شیخ جو مجھ سے کسی چیز کا محاسبہ نہ کرے اس شخص سے بہتر ہے جو رائی کے دانہ سے بھی چھوٹی چیز پر نظر رکھنے والا ہے ‘‘ اس نے مغیرہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کرلیا۔
(کتاب الاذکیاء از امام جوزی رحمۃ اللہ علیہ)
ایک دن جحا کے والد نے اسے بھنی ہوئی سری لینے بھیجا۔ اس نے خریدی اور راستے میں ہی بیٹھ کر اس کی آنکھیں کان، زبان اور مغز کھا گیا اور باقی ماندہ سری لے کر اپنے والد کے پاس پہنچا۔ اس نے کہا: تیرا ستیاناس ! یہ کیا ہے ، وہ بولا :سری! جو آپ نے منگوائی تھی۔اس کے والد نے کہا: اس کی آنکھیں کہاں ہیں؟ کہا: وہ بولا: بکرا اندھا تھا۔ پوچھا: کان کہاں ہیں؟ کہا: بکرا بہرا تھا۔ پوچھا : اس کی زبان کہاں ہے؟ کہا بکرا گونگا تھا اس نے پوچھا اس کا دماغ کہاں ہے؟ اس نے کہا یہ خالی الدماغ تھ، اس نے کہا: یہ واپس کرآؤ۔ جحا نے کہا کہ بیچنے والے نے ہر عیب سے برات کی شرط پر بیچے۔(اخبار المحقی والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمن ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ)