کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 70
جعفر بن عیسیٰ کے پاس ایک لونڈی تھی۔ جس کے متعلق اس نے قسم کھا رکھی تھی کہ اس لونڈی کو نہ بیچوں گا، نہ ہبہ کروں گا اور نہ آزاد کروں گا۔ ہارون الرشید نے وہ لونڈی خریدنا چاہی تو جعفر بن عیسیٰ نے بتایا کہ میں اگراسے بیچوں یا ہبہ کروں تو میری قسم ٹوٹتی ہے۔ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ جعفر بن عیسیٰ چاہتا کہ ہے لونڈی کو فروخت کردے یا ہبہ کردے اور اس کی قسم بھی نہ ٹوٹے۔امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرمانے لگے: آدھی ہبہ کردے اور آدھی بیچ دے اس کی قسم نہ ٹوٹے گی۔کیونکہ اس نے لونڈی کے بیچنے اور نہ ہبہ کرنے کی قسم کھائی ہے اور اس صورت میں نہ بیچا نہ ہبہ کیا بلکہ لونڈی کا نصف بیچا اور نصف ہبہ کیا۔   (علمی مزاح:ص84) صبیح الکوفی سے منقول ہے کہ ایک عورت کے پاس مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور ایک عرب نوجوان نے شادی کے لئے پیغام بھیجا۔ نوجوان خوبصورت اور عنفوان شباب میں تھا۔ جواب میں دونوں کے پاس اس نے عورت نے یہ پیغام بھیجا کہ تم دونوں نے میرے پاس رشتہ بھیجا ہے اور میں تم دونوں میں سے کسی کا رشتہ اس وقت تک منظور نہ کروں گی جب تک اس کو دیکھ نہ لوں اور اس کی گفتگونہ سن لوں۔ اگر تم چاہو تو یہاں آ جاؤ۔ وہ دونوں پہنچ گئے۔ اس عورت نے ان دونوں کو ایسی جگہ بٹھایا جہاں سے وہ ان کو دیکھ سکے اور ان کی گفتگو بھی سن سکے۔ جب مغیرہ رضی اللہ عنہ نے اس جوان کو دیکھا اور اس کے جمال اور شباب اور وضع پر نظر ڈالی تو اس عورت کی طرف سے مایوس ہو گئے اورا