کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 66
ایک پروفیسر صاحب مکان کی چھت پر بیٹھے کتاب پڑھ رہے تھے۔ بیوی بھی پاس ہی بیٹھی ہوئی تھی۔ اتنے میں زبردست آندھی آئی اور دونوں میاں بیوی چھت سمیت گھر سے دور ایک میدان میں جاگرے۔ بیوی کی آنکھوں میں آنسودیکھ کر پروفیسر صاحب بولے: ’’ کیوں رو رہی ہو....؟ اللہ کا شکر ادا کرو کہ ہماری جان بچ گئی ہے! ’’ بیوی کہنے لگی: ’’ جناب یہ تو خوشی کے آنسو ہیں، بیس سال کےبعد اللہ تعالی نے ایک موقع دیا ہے کہ اکٹھے گھر سے باہر نکلے ہیں۔‘‘ (علمی مزاح:74) علامہ اقبال بچپن ہی سے بذلہ سنج اور طبیعت واقع ہوئے تھے۔ ایک روز ( جب ان کی عمر گیارہ سال کی تھی) انہیں اسکول پہنچنے میں دیر ہوگی۔ ماسٹر صاحب نے پوچھ۔’’ اقبال تم دیر سے آئے ہو......؟‘‘ آپ نے بے ساختہ جواب دیا: ’’ جی ہاں! اقبال ہمیشہ دیر ہی سے آتاہے۔‘‘ زید بن اسلم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ کو بحرین کا عامل (گورنر) بنا دیا تھا۔ وہاں کے لوگ ان سے ناراض ہوگئے اور دشمن بن گئے۔ عمررضی اللہ عنہ نے ان کو معزول کردیا۔ لیکن بحرین والوں کو یہ اندیشہ ہوا کہ سیدنا عمررضی اللہ عنہ مغیرہ رضی اللہ عنہ کو بحال کرکے واپس نہ بھیج دیں۔ بحرین کے چودھری نے لوگوں سے کہا کہ جو کچھ میں کہتا ہوں اگر تم اس پر عمل کو لو تو مغیرہ کبھی واپس نہ آسکیں گے۔ انہوں نے کہا: اپنی تجویز بتاؤ۔ چودھری نے کہا: تم مجھے ایک لاکھ درہم