کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 65
کے حبیب ہیں۔‘‘کیا یہ سچ ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں! سچ ہے۔ کہنے لگا: اگر وہ اللہ کے دوست ہوتے تو جب ان کے نواسے امام حسین رضی اللہ عنہ کے گلے پر تلوار چلائی جا رہی تھی، تو کیوں نہ انہوں نے اللہ تعالی کی پاس جاکر ان کی جان بچائی؟ شاہ صاحب نے فرمایا: ’’ہاں وہ گئے تو تھے لیکن وہاں دیکھا کہ اللہ تعالی خود اپنے اکلوتے بیٹے کے غم رو رہا ہے۔‘‘ بشب یہ جواب سن کر ناراض ہوگیا اور اسی وقت دہلی سے چلا گیا۔(علمی مزاح:68) یزید بن ثراوان کا اونٹ گم ہوگیا۔ اس نے اعلان کیا کہ وہ جسے ملے اس کا ہو جائے گا۔ اسے پوچھا گیا کہ پھر اعلان کیوں کر رہے ہو؟ کہنے لگا کہ اس  کے ملنے کا مزہ کہاں ملے گا، ایک روایت میں ہے کہ اس نے کہا:جسے وہ اونٹ ملے گا اسے دس دوں گا۔ اس کو پوچھا گیا یہ اعلان کیوں کیا؟ تو اس نے کہا کہ پانے کاایک مزہ دل میں ہوتا ہے۔ ( حماقت اور اس کے شکار، اردو ترجمہ اخبار الحمقیٰ ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ) یزید بن ثراوان جب بکریاں چراتا تھا تو موٹی تازی بکریوں کو چرنے کی جگہ تلاش کرکے دیتا اور لاغر اور کمزور بکریوں کو وہاں سے ہٹا دیتا اور کہتا جس کو اللہ تعالی نے خراب کیا ہو میں اس کی اصلاح نہیں کروں گا۔( اخبار الحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ)