کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 62
ڈالو، تو جب بھی وہ میان کے منہ پر لا کر تلوار اس میں داخل کرنا چاہتا سلطان اس میان کا منہ ہٹا دیتے تھے جس سے وہ تلوار کو میان میں داخل نہ کر سکا، اس نے کہا:’’ حضور آپ چھوڑتے ہی نہیں کہ میں اس میں داخل کروں۔‘‘ سلطان نے فرمایا کہ یہی معاملہ اپنی بیٹی کا سمجھ ! اگر وہ نہ چاہتی تو یہ اس کے ساتھ کیسے کرتا؟ اس لیے اگر اس فعل کی سزا میں تو قتل ہی چاہتا ہے تو دونوں کو قتل کر‘‘(اس کی سمجھ میں آگیا) پھر نکاح پڑھنے والے کو بلا کر نکاح کرادیا اور مہراپنے خزانے سے ادا کردیا۔(لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا) مامون الرشید کے دور میں ایک آدمی نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ مامون الرشید نے اس کو کہا کہ اگر تو پیغمبر ہے تو میں تجھ سے اسی وقت تربوز چاہتا ہوں۔ اس نے کہا:’’ مجھے تین روز کی مہلت دو۔‘‘ مامون نےکہا: میں صرف ایک گھڑی مہلت دیتا ہوں، اس نے کہا:’’ اے امیرالمؤمنین! آپ نے انصاف نہ کیا۔ کیا اللہ تعالی قرآن میں نہیں فرماتا کہ میں نے زمین و آسمان چھ دنوں میں بنائے جب اللہ کی ذات چھ دن میں ایک چیز بناتی ہے تو تو میری خاطر تین روز تک صبر نہیں کرسکتا۔‘‘ مامون الرشید اس کی بات سن کر ہنس پڑا۔(علمی مزاح صفحہ:65) سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں رزین سے منقول ہے کہ آپ سے سوال کیا گیا کہ آپ بڑے ہیں یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فرمایا:’’ وہ مجھ سے بڑے ہیں اور میں ان سے پہلے پیدا ہوا ہوں۔