کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 55
ہو جاتی ہے شیطان اسے اپنے ہاتھ کے نیچے دبا کر بیٹھ جاتا ہے۔ حضرت مولانا! ذرا دیکھیئے کہیں میرا کاغذ آپ کے ہاتھ کے نیچے تو نہیں؟‘‘ ابو عبیدہ کہتے ہیں کہ ہم عمروبن علاء کی مجلس میں تھے اور مختلف فنون وعلوم پر بات چیت کررہے تھے۔ ایک شخص آخر تک کچھ نہ بولا تو ہم نے کہا کہ یا تو یہ شخص پاگل ہے یا بہت بڑا عالم ، تو یونس نے کہا یا ’’خائف‘‘ ہے ابھی پتا چل جائے گا، پھر اس کو کہا کہ قرآن کریم جانتے ہو، اس نے کہا جانتا ہوں(پڑھا ہوا ہوں) یونس نے کہا: بتاؤ یہ آیت کس سورت میں ہے، الحمد للہ لا شریل له.....من لم یقلها فنفسه ظلما( یہ شعر ہے کہ جو الحمد للہ لا شریك له نہ کہے اسنے اپنے اوپر ظلم کیا) اس نے تھوڑی دیر توقف کیا اور بولا سورہ دخان میں ہے۔ (اخبار الحمقی والمغفلین از حافظ جمال الدین ابو الفرج عبدالرحمن ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ) فقیر سید وحیدالدین کے ایک عزیز کو کتے پالنے کا بےحد شوق تھا۔ ایک روز وہ لوگ کتوں کے ہمراہ علامہ اقبال سے ملنے چلے آئے۔ یہ لوگ اتر کر اندر جا بیٹھے اور کتے موٹر ہی میں رہے۔ اتنے میں علامہ کی ننھی بچی منیرہ بھاگتے ہوئے آئی اور باپ سے کہنے لگی ’’ ابا ابا موٹر میں کتے آئے ہیں‘‘ علامہ نے احباب کی طرف دیکھا اور کہا: ’’ نہیں بیٹا! یہ تو آدمی ہیں۔‘‘ اصمعی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ (تفریحاً) ولید بن عبدالملک نے بدیح سے