کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 53
( اخبار لحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابوالفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ) جاخط کہتے ہیں کہ ابوالعنبس نے مجھے بیان کیا کہ ایک لمبی داڑھی والا احمق شخص ہمارا پڑوسی تھا اور وہ محلہ کی مسجد میں رہتا تھا۔ اس کی دیکھ بھال کرتا اذان دیتا اور نماز بھی پڑھاتا تھا اسے لمبی لمبی سورتیں یادتھیں اور وہی نمازوں میں بھی پڑھتا تھا،ایک عشاء کی نماز میں لمبی سورتیں پڑھیں۔ تو لوگوں نے تنگ ہو کر اسے کہا کہ ہماری مسجدچھوڑ دو ہم دوسرا امام رکھ لیں گے تم نماز لمبی پڑھاتے ہو اور پیچھے کمزور اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں ، اس نے کہا آج کے بعد لمبی نماز نہیں پڑھاؤں گا، تو لوگوں نے اسے چھوڑ دیا دوسرے دن اس نے سورۃ فاتحہ پڑھی اور کافی دیر خاموش رہا پھر چیخ کر بولا، سورت عبس کے بارے میں کیا کہتے ہو...... اس بات کا جواب کسی نے نہیں دیا، سوائے ایک لمبی داڑھی والے بوڑھے نے جو اس سے بھی کم عقل تھا کہاں ہاں یہ ٹھیک ہے اسے پڑھو۔ (اخبار الحمقیٰ والمغفلین از حافظ جمال الدین ابوالفرج عبدالرحمان ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ) ابن اعرابی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمان بن مسہر بیان کرتے ہیں کہ قاضی ابو یوسف رحمتہ اللہ علیہ نے مجھے جیل نامی جگہ کا قاضی بنایا تھا، مجھے اطلاع ملی کہ ہارون الرشید بصرہ واپس آرہے ہیں تو میں نے اہل جیل سے کہا کہ امیر المؤمنین کے سامنے میری تعریف کرنا انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا اور منتشر ہوگئے لیکن ان کے حالات دیکھ کر مایوس ہوگیا تو میں اپنی داڑھی کو کنگھی کی اور شہر سے باہر نکلا تو’’ حراقہ‘‘ کے قریب میری ہارون اور قاضی ابویوسف رحمہ اللہ علیہما سے ملاقات ہوگئی میں نے کہا، امیر