کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 50
کی طرف سے کھاتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر مسکرادیے۔
(کنز العمال ص880 ج3 رقم الحدیث 9020 ،مذاق العارفین ص 183 ج3، سیر الصحابہ ص371 ج2 مھاجرین حصہ اول)
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ تم احمق کو کس طرح پہنچانتے ہو؟ تو بعض نے کہا کہ اس کی چال، نظر اور تردد سے اور بعض نے کہا کہ احمق اپنی کنیت اور انگوٹھی کے نقش سے پہنچانا جاتا ہے۔ ابھی یہ لوگ احمقوں کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص نے دوسرے کو زور سے آواز دی، اے ابو یاقوت! تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسے بلایا۔ اس شخص نے کتان کے کپڑے پہنے تھےتو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کچھ دیر بات چیت کی اور فرمایا کہ تیری انگوٹھی کے نگینہ پر کیا نقش ہے؟ اس نے کہا، مجھے کیا ہوا کہ میں ہدہد کو نہیں پاتا یا وہ غائب ہے(سورہ النمل آیت نمبر20) تو لوگوں نے کہا کہ امیر المؤمنین بات وہی ہے جو آپ فرمارہے تھے۔
ایک شخص نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گفتگو گی تو بہت زیادہ بولا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے تنگ آ کر اسے فرمایاکہ چپ ہو جاؤ۔ تو وہ کہنے لگا میں نے کیا کہا ہے؟
ابن علقمہ نحوی کے پاس اس کا بھتیجا آیا تو اس نے پوچھا: بھتیجے تمھارے والد کیا کر رہے ہیں؟ اس نے کہا مر گئے۔ ابن علقمہ نے کہا کیا بیماری تھی؟ورمت قدمیہ (پاؤں پر ورم تھا) ابن علقمہ نے کہا" ورمت قدماہ" کہو۔ پھر بھتیجے نے کہا