کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 49
ظاہر کیا کہ وہ مر گیا اور اس نے یہ وصیت کی تھی کہ اگر میری بیوی کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام لادین رکھوں، یہ سن کر آپ نے اس شخص کو پکڑوا بلایا اور تحقیق کی، اس نے اعتراف کر لیا کہ میں نے اسے قتل کر دیا تھا تو (اس قصاص میں) سیدنا سلیمان  علیہ السلام نے اسے قتل کر دیا۔(لطائف علمیه، اردو ترجمه کتاب الاذکیاء) ضحاک ابن سفیان کلابی نہایت بدصورت آدمی تھے، جب وہ بیعت کے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی وہاں موجود تھیں اس وقت تک پردہ کا حکم نہ ہوا تھا، بیعت کے بعد انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس دو بیبیاں اور سرخ عورت (یعنی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) سے اچھی ہیں اگر آپ نکاح کریں تو ایک کو میں آپ کے واسطے بھیج دوں؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے پوچھا کہ وہ خوبصورت ہیں یا تم؟ انہوں نے کہا میں ان سے کہیں اچھا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سوال و جواب سے ہنس پڑے کہ ایسی صورت ہونے پر اپنے آپ کو خوبصورت جانتے ہیں۔(مذاق العارفین ص 181 ج 3) سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بن سنان جو صحابہ رضی اللہ عنہم میں سب سے آخری مہاجر تھے فرماتے ہیں کہ سفر میں میری آنکھ آشوب زدہ تھی اور میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھجور کھانے لگا، سید عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے صہیب رضی اللہ عنہ کو ملاحظہ نہیں فرمایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! اے صہیب تمہاری آنکھ میں درد ہے اور کھجور کھاتے ہو؟ سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا میں اپنی ایک تندرست آنکھ