کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 48
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےکی تو آپ نے فرمایا تھا کہ جا اور اپنا سامان نکال کر راستہ پر رکھ دے، اب لوگوں نے سن کر اس ظالم پر لعنت بھیجنا اور بددعائیں کرنا شروع کردیا۔ اس کی اطلاع اس کو بھی ہوگئی وہ اس کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ اپنے گھر چل واللہ اب میں کبھی تجھے نہیں ستاؤں گا۔(کتاب الاذکیا، از امام ابن جوزی رحمتہ اللہ علیہ)
سیدنا ابن وائل فرماتے ہیں کہ میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے گیا تو انہوں نے ہمارے سامنے جو کی روٹی اور جوکا نمکین دلیا پیش کیا، میرے دوست نے کہا کہ اگر اس دلیا کے ساتھ پودینہ بھی ہوتا تو یہ اور زیادہ لذیذ ہوتا، یہ سن کر سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ گھر سے نکلے اور اپنا لوٹا رہن رکھ کر پودینہ خرید لائے، جب ہم کھانا کھا چکے تو میرے دوست نے کہا، اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں اپنی روزی پر قانع بنایا( یعنی ہم کو قناعت عطا کی) یہ سن کر سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم اس روزی( یعنی جو دلیا تمہارے سامنے پیش کیا) پر قانع ہوتے تو میرا لوٹا گروی نہ ہوتا۔ (پودینہ لانے کی وجہ سے مجھے اپنا لوٹا گروی رکھنا پڑا)۔ (عوارف المعارف:ص4)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا سلیمان علیہ السلام اپنے جلوس میں چلے جارہے تھے ۔ انہوں نے ایک عورت کو دیکھا جو اپنے بیٹے کو یالادین کے الفاظ سے پکار رہی تھی۔ یہ سن کر سیدنا سلیمان علیہ السلام ٹھہر گئے اور کہا کہ اللہ کا دین تو ظاہر ہے(اس لادین کا کیا مطلب؟) اس عورت کو بلوایا اور پوچھا اس نے کہا کہ میرا شوہر ایک (تجارتی) سفر میں گیا تھا اور اس کے ہمراہ اس کا ایک ساجھی تھا، اس نے