کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 45
کہ کیا گھوڑے کے بھی پر ہوتے ہیں تو انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے نہیں سنا کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام کا ایک گھوڑا تھا جس کے دو پر تھے۔ آپ یہ جواب سن کر ہنس پڑے یہاں تک کہ میں نے آپ کے دانت بھی دیکھ لیے۔ (مشکوۃ، ص2810) ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرمارہے تھے جب آپ نہا دھو کر اٹھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آئیں انہوں نے آتے ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے گیلے جسم پر محبت سے جو کا آٹا مل دیا اور منہ پر کپڑا رکھ کر ہنسنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا عائشہ رضی اللہ عنہا یہ کیا ہے، محترمہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہنستے ہوئے بولیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے خود ہی تو فرمایا تھا کہ جو کا آٹا ملنے سے جسم صاف ہوجاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا جواب سن کر مسکرانے لگے اور دوبارہ غسل فرماکر جسم صاف کر لیا۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹیں) ایک دن رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک انصاری جانثار سعدبن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ملاقات کے لیے ان کے مکان پر تشریف لے گئے ہادی برحق کا معمول تھا کہ بغیر اجازت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے گھر داخل نہ ہوتے تھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے پر کھڑے ہو کر گھر والوں کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام سن کر آہستہ سے جواب دیا وعلیکم السلام یہ آوازآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سماعت تک نہ پہنچی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا السلام علیکم ورحمۃ اللہ اس دفعہ بھی سعد رضی اللہ عنہ نے آہستہ آواز میں جواب دیا وعلیکم السلام یہ آواز بھی جناب کے کان مبارک تک نہ پہنچ سکی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری دفعہ بلند آواز سے کہا السلام علیکم ورحمۃ اللہ