کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 44
فرمایا کیا تم قرآن کی یہ آیت انک لعلیٰ خلق عظیم نہیں پڑھتےہو (تو نبی اکرم کے اخلاق کا قصہ سنو) ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کررہی تھی اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا بھی تیار کر رہی تھیں، لیکن انھوں نے مجھ سے پہلے کھانا تیار کرلیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا، مجھے پتہ چلا کہ وہ کھانا بھیج رہی تھیں تو میں نے باندی سے کہا جاؤ، سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا پیالہ الٹ دو، چنانچہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیالہ رکھا توباندی نے پیالہ الٹ دیا، جس سے کھانا ادھر ادھر بکھر گیا اور پیالہ ٹوٹ گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹکڑے جمع کیے اور جو کھانا زمین پر بکھر گیا تھا اسے بھی جمع کیا اور اسی کھانے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا پھر میں نے اپنا پیالہ بھیجا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سارا پیالہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور فرمایا اپنے برتن کی جگہ یہ برتن لے لو اور اس میں جو کھانا ہے وہ کھا لو، اس واقعہ سے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر کچھ بھی ناگواری محسوس نہ کی۔ (حیاۃ الصحابہ) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک یا غزوہ حنین سے واپس تشریف لائے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرے میں ایک پردہ لٹکا ہوا کتا تھاجس کے اندر کھلونے رکھے ہوئے تھے، پھر تیز ہوا چلی اور پردے کا ایک حصہ کھل گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کچھ دیکھ لیا اور فرمایا اے عائشہ یہ کیا ہے؟ فرمایا یہ میرے کھلونے ہیں جن سے میں کھیلتی ہوں۔ کھلونوں کے بیچ میں ایک گھوڑا تھا، اس کے دو پر تھے جو کپڑوں کے ٹکڑوں سے بے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا یہ کیا ہے انھوں نے عرض کیا یہ گھوڑے کے پر ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذاق سے فرمایا