کتاب: اسلام میں تصور مزاح اورمسکراہٹیں - صفحہ 43
دور کر۔ اس نے کہا: روزے کی حالت میں پکڑا گیا ہوں، ساٹھ روزے مسلسل کس طرح پورے کر سکوں کا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو۔ صحابی نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اتنی مالی استطاعت بھی نہیں رکھتا، اسی اثناء میں ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کجھوروں کی ایک ٹوکری لے کر آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لے جاؤ اور غریبوں میں تقسیم کر دو۔ تمہارا کفارہ ادا ہو جائے گا، یہ سن کر وہ صحابی بولے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس خدا کی قسم جس نے آپ کو پیغمبربنا کر ہماری طرف بھیجا ہے، مجھ سے بڑھ کر پورے مدینہ میں کوئی غریب آدمی ہی نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر بے ساختہ ہنس پڑے اور فرمایا: اچھا تم خود ہی کھالو، کفارہ ادا ہو جائے گا۔ (صحیح بخاری:ص808) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکاح کے بعد جب سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو گھر لائے تو ایک دن سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کو میرے ساتھ کس قدر محبت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھ کو تم سے اس قدر مضبوط اور گہری محبت ہے جس طرح رسی کی گرہ پختہ اور مضبوط ہوتی ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں اس کے بعد میں کبھی کبھی پوچھ لیا کرتی اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی محبت کی گرہ کس حال میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا کر فرماتے بہت اچھے حال میں ہے اس میں کوئی کمزوری نہیں آئی۔ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹیں) قبیلہ بنو سراہ کے ایک آدمی کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آپ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں بتائیے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے